دیرینہ مسائل کی یکسوئی کو ترجیح ، کیقیانگ کو مودی کا جواب

بیجنگ ، 29 مئی (سیاست ڈاٹ کام) چینی وزیراعظم لی کیقیانگ نے آج اپنے ہندوستانی ہم منصب نریندر مودی سے ٹیلی فون پر بات چیت کے دوران نئی حکومت کے ساتھ ٹھوس شراکت داری قائم کرنے کے تعلق سے اپنی حکومت کی خواہش سے واقف کروایا ، جس پر ہندوستانی لیڈر نے ترجیح طورپر ’’دیرینہ مسائل ‘‘ سے نمٹنے کے لئے مل جل کر کام کرنے کا اشتیاق ظاہر کیا۔ کیقیانگ پہلے بیرونی سربراہ حکومت ہیں جنھوں نے مودی سے بحیثیت وزیراعظم جائزہ لینے کے بعد سب سے پہلے رابطہ کیا ہے ۔ کل چین نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ ہندوستان کی نئی قیادت بشمول وزیر اُمور خارجہ سشما سوراج نے ملاقات کے لئے وہ اپنے وزیر خارجہ وانگ یی کو خصوصی قاصد کی حیثیت سے 8 جون کو ہندوستان بھیجے گا ۔

مودی کے ساتھ 25 منٹ کی ٹیلیفونی گفتگو کے دوران کیقیانگ نے زور دیا کہ چینی حکومت نئی ہندوستانی حکومت کے ساتھ تعمیری تعاون پر مبنی شراکت داری قائم کرنا چاہتی ہے تاکہ دونوں قوموں کے درمیان تعلقات کو مزید فروغ حاصل ہو ، وزارت اُمور خارجہ ترجمان نے میڈیا کو یہ بات بتائی ۔ مودی نے اپنی طرف سے نشاندہی کی کہ چین ہمیشہ ہی ہندوستان کی خارجہ پالیسی میں ترجیح پاتا رہا ہے اور اُنھوں نے دونوں ملکوں کے درمیان عظیم تر معاشی تعاون کا خیرمقدم کیا۔ مودی نے زور دیا کہ اُن کی حکومت تمام تر وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے چین کے ساتھ اسٹرٹیجک اور امداد باہمی پر مبنی شراکت داری کو فروغ دینے کا عزم رکھتی ہے اور وہ چینی قیادت کے ساتھ قریبی تعاون کے ذریعہ باہمی تعلقات میں حائل کوئی بھی دیرینہ مسئلہ سے ترجیحاً نمٹنا چاہتے ہیں ۔ دونوں قائدین نے اعلیٰ سطح پر وقفہ وقفہ سے تبادلوں اور رابطہ کو برقرار رکھنے سے اتفاق کیا۔ چین نے سرکاری طورپر واقف کرادیا ہے کہ اُس نے اپنے تجربہ کار سفارتکار وانگ کو ہندوستان بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے جو مودی سے ملاقات کرتے ہوئے اُنھیں شخصی طورپر مبارکباد پیش کریں گے اور اُن کی مجلس وزراء کے دیگر قائدین کے ساتھ رابطہ کریں گے ۔ مودی نے بھی کیقیانگ کا اُن کے قبل ازیں ارسال کردہ پیام مبارکباد اور تہنیت پر شکریہ کا اظہار کیا اور انھیں دعوت دی کہ وہ اس سال کے اواخر صدر شی جن پنگ کے ہمراہ ہندوستان کا دورہ کریں۔