دیانتدار عہدیداروں کو معمولی غلطیوں پر ہراساں نہ کیا جائے

فیصلہ سازی متاثر ہونے کا اندیشہ ،سی وی سی کی جشن زریں تقریب سے وزیر اعظم کا خطاب

نئی دہلی 11 فبروری (سیاست ڈاٹ کام )دیانتدار عہدیداروں کو بامعنی فیصلے کرنے کے دوران کی ہوئی معمولی غلطیوں پر ہراساں
نہ کیا جانا چاہئے۔ وزیراعظم منموہن سنگھ نے آج انتباہ دیا کہ اگر ایسا نہ کیا جائے تو فیصلہ سازی پر مضر اثرات مرتب ہوسکتے ہیںاور حکمرانی بھی متاثر ہوسکتی ہے ۔ انہوں نے یادہانی کی کہ عوامی مباحث برائے بد عنوانیاں اعتدال پسند ہونا چاہئے ۔ غیر صروری طور پر مذمت نہیں کی جانی چاہئے اور فیصلوں پر بے بنیاد الزامات عائد کریت ہوئے دیانتدار عہدیداروں کو بد نام نہیں کیا جانا چاہئے ۔ وہ سنٹرل ویجلنس کمیشن (سی ای سی ) کی جشن زریں تقریب سے خطاب کررہے تھے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ انسداد بدعنوانی نظام کاقطعی مقصد حکمرانی کے طریقہ کار کو بہتر بنانا ہے اور خدمات کی ہر ایک کو فراہمی ہے ایسا اسی صورت میں ہوسکتا ہے جبکہ جرائت مندانہ اور انوکھے فیصلے کئے جائیں اور ایسا کرنے کی حوصلہ افزائی کی جائے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اس لئے ہمیں اس بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ دیانتدار عہدیداروں کو معمولی معمولی غلطیوں کیلئے ہراساں نہ کیا جائے جو امکان ہے کہ بامعنی فیصلے کرنے کے دوران اُن سے سرزد ہوجائیں ۔ انہوں نے کہا کہ سی وی سی کو سابق وزیر اعظم لعل بہادر شاستری کے قول کو عملی روپ دینا چاہئے ۔

جنہوں نے کہا تھا کہ کمیشن کو یکجہتی اور بدعنوان عہدیداروں کو دہشت زدہ کرنے کے ذریعہ کے خلاف بے خوف عالم بردار ہونا چاہئے ۔ منموہن سنگھ نے کہا کہ ہمیں اس بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ کسی مقصد کی عالم برداری کے دوران کوئی بھی شخص بحیثیت مجموعی ہمارے جمہوری اداروں کی یکجہتی کو متاثر نہ کریں۔ اس پس منظر میں جس میں کہ وہ پالیسی سازی کا کام نہیں کرسکیں گے پالیسی سازی کے بری طرح متاثر ہونے کا خدشہ ہے ۔ حکمرانی کے طریقوں کو بہتر ہونے کے بجائے اس کے بدتر ہونے کا اندیشہ ہے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ تبدیلی کا طریقہ کار خاص طور پر گذشتہ 10 سال کے یو پی اے دور اقتدار میں تیز رفتار ہوچکا ہے ۔ نئے قوانین وضع کئے گئے ہیں۔شفافیت اور جوابدہی انتظامیہ میں پیدا کی گئی ہے۔ حق اطلاعات قانون لوک پال اور لوک آیوکت بل جیسے قوانین منظور کئے گئے ہیں۔ شہری سماج اور ذرائع ابلاغ کو بد عنوانی کے خلاف شدت کے مباحث میں شامل کیا گیا ہے۔انہوں نے خیال ظاہر کیا کہ یہ مباحث بہتری کیلئے تھے اس کے نتیجہ میں عوام کے شعور کی بیداری میں اضافہ ہوا ۔

انہیں اپنے حقوق اور سرکاری عہدیداروں کے فرائض سے واقفیت حاصل ہوئی۔ منموہن سنگھ نے کہا کہ گذشتہ چند سال سے بعض خوشگوار مباحث دیکھے جارہے ہیںجن میں سرکاری پالیسی کے پیچیدہ مسائل پر بحث کی جارہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ صورتحال میں تبدیلی ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ ان کے خیال میں یہ مباحث کافی اچھے نتائج کی وجہ بنے ہیں۔ ان کے نتیجہ میںنہ صرف عوام میں زیادہ شعور پیدا ہوا ہے بلکہ انہیں سرکاری عہدیداروں کے فرائض کے بارے میں بھی معلومات حاصل ہوئی ہے۔ یہ بھی پتہ چل گیا ہے کہ عوام سرکاری عہدیداروں سے حد سے زیادہ توقع وابستہ رکھا کرتے تھے۔