دہلی کے چرچ میں آتشزدگی کے واقعہ پراحتجاجی مظاہرہ

نئی دہلی۔/2ڈسمبر، ( سیاست ڈاٹ کام ) شمال مشرقی دہلی کے طاہر پور علاقہ میں کل ایک چرچ کو آگ لگادینے کے واقعہ میں پولیس کی بے عملی کے خلاف عیسائی برادری اور سماجی کارکنوں نے آج دہلی پولیس ہیڈکوارٹرکے روبرو احتجاجی مظاہرہ کیا۔ احتجاجیوں نے الزام عائد کیاکہ پولیس نے ڈیوٹی انجام دینے میں لاپرواہی سے کام لیا اور جس مقام پر گرجا گھر کو آگ لگادی گئی تھی وہاں پر پولیس کے پہنچنے میں تاخیر سے ثبوتوں اور شواہد کو مٹادیا گیا۔ دہلی آرچ ڈیوسیس کے میڈیا ڈآئرکٹر فادر اسٹینلی کوزی چیرا نے کہاکہ چرچ میں آتشزدگی کی عدالتی تحقیقات کروای جائے کیونکہ پولیس نے اب تک اس واقعہ میں کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔آئی ٹی او جنکشن پر صبح کے مصروف ترین اوقات میں احتجاج سے ٹریفک مفلوج ہوگئی۔ احتجاجیوں نے پولیس کمشنر سے ملاقات کیلئے پولیس ہیڈکوارٹر میں داخل ہونے کی کوشش کی لیکن انہیں روک دیا گیا۔

بعد ازاں احتجاجیوں کے وفد نے پولیس کمشنر بی ایس باسی سے ملاقات کرکے اپنے مطالبات پیش کئے جس پر انہیں کیس کی عاجلانہ تحقیقات کا تیقن دیا گیا۔ مسٹر اسٹنلی کوزی چیرا نے کہا کہ آتشزدگی واقعہ پر قابو پانے میں ناکام اسٹیشن ہاوز آفیسر کا تبادلہ کیا جائے۔ انہوں نے شبہ ظاہر کیا کہ چرچ میں آگ لگنے کا واقعہ اتفاقی نہیں بلکہ شرپسندی کا نتیجہ ہے کیونکہ جائے وقوع سے کیروسین کی بو آرہی تھی۔ آتشزدگی واقعہ میں چرچ کا ایک وسیع حصہ جل گیا تھا۔ پولیس نے چرچ عہدیداروں کی شکایت پر مختلف دفعات کے تحت کیس درج کرلیا ہے۔ فائر ڈپارٹمنٹ اور فارنسک ٹیم نے مقام آتشزدگی سے نمونے حاصل کرلئے ہیں تاکہ وجوہات کا پتہ چلایا جاسکے۔ پولیس کے سینئر عہدیدار نے بتایا کہ مذکورہ واقعہ کی تحقیقات شروع کردی گئی ہیں۔ دریں اثناء دہلی آرچ بشپ انیل کوٹونے مرکز سے مطالبہ کیاکہ اس واقعہ کی عدالتی تحقیقات کروائی جائے۔ انہوں نے اس خصوص میں وزیر اعظم مودی و وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کو یادداشت روانہ کی ۔

٭٭ لوک سبھا میں ارکان نے مشرقی دہلی میں چرچ کو جلادینے کے واقعہ کی مذمت کی اور کہا کہ اس واقعہ کو مذہبی رنگ دینے کی کوشش کی جارہی ہے جبکہ حکومت نے اس واقعہ کی تحقیقات کا وعدہ کیا ہے۔ سی پی ایم رکن پی کروناکرن نے وقفہ صفر کے دوران یہ مسئلہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ چرچ میں آگ بھڑکنے کے کئی گھنٹے بعد پولیس وہاں پہنچی جس کے نتیجہ میں پوری عمارت تباہ ہوگئی۔ انہوں نے کہا کہ منصوبہ بند سازش کے ذریعہ چرچ کو نشانہ بنایا گیا ہے تاکہ فرقہ وارانہ رنگ دے کر سیاسی مفادات حاصل کئے جائیں۔ وزیر پارلیمانی اُمور ایم وینکیا نائیڈو نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک سنگین معاملہ ہے بغیر کسی تحفظات کے ہر ایک کو مذمت کرنا چاہیئے۔