مولانا کلب جواد کی قیادت میں شیعہ مسلمانوں کا احتجاج جاری
نئی دہلی ۔ 10 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) دہلی کے سب سے قیمتی علاقہ زور باغ میں واقع شاہ مرداں کربلا کی اراضی پر قابضین سے فوری تخلیہ کا مطالبہ کرتے ہوئے سینکڑوں شیعہ مسلمانوں نے مولانا کلب جواد کی قیادت میں دھرنا دیا۔ تقریباً ڈھائی سو سے زائد علماء بھی اس احتجاج میں شامل ہیں جو زور باغ پر دیا جارہا ہے۔ تادم تحریر احتجاج جاری رہا۔ مظاہرین اس قیمتی شیعہ جائیداد کا فیصلہ شیعوں کے حق میں آنے کے باوجود تخلیہ نہ کرنے پر شدید ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے آج احتجاج کیا۔ مولانا کلب جواد کی قیادت میں اس دھرنا میں حصہ لینے کیلئے لکھنؤ، ہریانہ، پنجاب اور دیگر علاقوں سے دہلی پہنچنے والے 10 ہزار سے زائد شرکاء کو پولیس نے انٹری پوائنٹ پر روک دیا ہے خاص طور پر غازی آباد پر پولیس نے احتجاجیوں پر اندھادھند لاٹھی چارج کردیا جس میں 30 تا 40 افراد زخمی ہوگئے۔ زخمیوں میں کمسن بچے بھی شامل ہیں۔ مولانا کلب جواد سے اس مسئلہ کی یکسوئی کیلئے سونیا گاندھی نے ملاقات کیلئے طلب کیا تھا۔ تاہم ان کی قیامگاہ پر پہنچنے پر مولانا ملاقات کے بغیر ہی لوٹ آئے کیونکہ انہیں بتایا گیا کہ سونیا گاندھی فی الوقت یہاں نہیں ہیں۔ شیعہ مسلمانوں نے اس احتجاج کو جاری رکھتے ہوئے زورباغ کی ڈھائی ایکر اراضی کو تخلیہ کروانے میں حکومت اور پولیس کے عدم تعاون پر اقلیت دراقلیت قوم کے ساتھ ناانصافی بتاتے ہوئے کہا ہیکہ دہلی ہائیکورٹ کا فیصلہ آجانے کے باوجود بھی نرسری کو تخلیہ کرنے سے قابضین کا انکار ہے اور حکومت او رپولیس ان کی پشت پناہی کررہی ہے۔ کلب جواد نے بتایا کہ اس سے قبل بھی دہلی کے سابق وزیراعلیٰ شیلاڈکشٹ سے متعدد مرتبہ نمائندگی کی جاچکی ہے لیکن وہ بھی ٹال مٹول کی پالیسی پر عمل پیرا رہیں۔ افسوس اس بات کا ہیکہ حکومت اور پولیس سیاسی دباؤ کے تحت شیعہ مسلمانوں کے ساتھ زیادتی پر اتر آئی ہے۔ مسلم راشٹریہ منچ کے کارکنوں نے بھی بڑی تعداد میں اس احتجاج میں حصہ لیا۔
شیعہ یونائیٹیڈ فرنٹ آندھراپردیش کے جنرل سکریٹری سید حسین علی سجاد نے دہلی میں کئے جانے والے احتجاج کی پرزور حمایت کرتے ہوئے دہلی پولیس اور انتظامیہ کے طرزعمل پر شدید نکتہ چینی کی۔ حیدرآباد میں بھی اس احتجاج کی اطلاع کے ساتھ ہی مختلف ماتمی تنظیموں نے احتجاجیوں پر لاٹھی چارج کی پرزور مذمت کرتے ہوئے شاہ مرداں کربلا کی اراضی کو شیعوں کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا۔ شیعہ یوتھ فیڈریشن کے جنرل سکریٹری ایس ایم علی جعفری، رضا علی آرگنائزنگ سکریٹری اور شعبہ خواتین کی کنوینر اسریٰ فاطمہ نے بھی اس واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس حکومت شہریان ہند بالخصوص شیعہ مسلمانوں کے بنیادی حق کو ظلم و زیادتی کے ذریعہ کچل رہی ہے۔ اس طرح شاہ مرداں کی اراضی پر قابضین کی پشت پناہی کرنے والے سیاسی قائدین اور احتجاجیوں پر ظلم کرنے والے انتظامیہ دراصل جمہوریت کا قتل کررہے ہیں۔ ان کے اس طریقہ کار سے یہ بات سامنے آئی ہیکہ ملک میں عوامی راج نہیں بلکہ کانگریس کا ’’ڈنڈا راج‘‘ ہے۔ یہاں تک کہ یو پی اے حکومت عدالت کے فیصلہ کا بھی احترام نہیں کررہی ہے پھر کس منہ سے کہہ رہی ہیکہ ایک سیکولر اور عوامی حکومت ہے۔