دہلی میں صدر راج

متاع لوح و قلم چھن گئی تو کیا ڈر ہے
کہ خون دِل میں ڈبولی ہیں انگلیاں میں نے
دہلی میں صدر راج
بدعنوانی کو جڑ سے اکھاڑنے کے لئے کمر بستہ گروپ نے دارالحکومت دہلی میں رشوت خوری کے خلاف اپنی مہم کو نئی سمت عطا کرتے ہوئے صدر راج کے نفاذ کی راہ ہموار کی تھی ۔ دہلی میں عام آدمی پارٹی حکومت کے استعفیٰ اور صدر راج کے نفاذ کے سیاسی اثرات پورے ہندوستان پر مرتب ہوں گے ۔ قومی دولت کی لوٹ کھسوٹ کا عمل جاری ہے ۔ عام آدمی پارٹی کے سربراہ اروند کجریوال نے ریلائینس کے امبانی کو نشانہ بنا کر عوام کے سامنے چند حقائق کو پیش کردیئے کہ ملک کے بااثر تاجرین نے پورے ہندوستان اور اس کے عوام کو یرغمال بنا رکھا ہے ۔ ان افراد کو سیاسی ٹولوں خاص کر کانگریس اور بی جے پی کی حمایت حاصل ہے تو پھر ملک کے قیمتی وسائل پر امبانی گروپس جیسے تاجرین کا قبضہ برخواست کرتے ہوئے بہت شدید جدوجہد کی ضرورت ہوگی ۔ اروند کیجریوال یا انا ہزارسے کی ٹیم نے یہ جدوجہد شروع کی ہے تو اس پر عام آدمی ساتھ دے گا ۔ 49 دن قبل منتخب ہونے والی عام آدمی پارٹی نے جن لوک پال بل لانے کی کوشش کی تو کانگریس اور بی جے پی نے اس کوشش کو ناکام بنا دیا ۔

عام آدمی پارٹی کی یہ ناکامی مستقل کی قومی سیاست کی تقدیر بدلنے کا موجب ہوسکتی ہے ۔ عام آدمی پارٹی نے ہندوستان میں ایک نئی سیاست رقم کرنا شروع کر دیا ہے ۔ گورنر دہلی لفٹننٹ گورنر نجیب جنگ نے مرکز سے دہلی میں صدر راج نافذ کرنے کی سفارش کر کے سیاسی پارٹیوں کے لئے انتخابی میدان تیار کرنے کے ساتھ رائے دہندوں کو ایک اچھی حکومت تشکیل دینے کا موقع فراہم کیا ہے ۔ ویسے تو مرکز میں اقتدار کے مزے حاصل کرنے والی کانگریس پارٹی کے ہندوستانی سیاسی تاریخ سے تعلقات بالعموم خراب ہی چل رہے ہیں ۔اب کانگریس اور بی جے پی کے وزارت عظمی کے امیدواروں علی الترتیب راہول گاندھی اور نریندر مودی کی مستقبل کی تاریخ بہت زیادہ خراب ہونے کا امکان ہے ۔ دہلی کے صدر راج کے بعد ملک میں تبدیلی کی لہر شروع ہوگی ۔ رشوت سے پاک ہندوستان بنانے کی جدوجہد بلند اقدار کی علامت ہے۔ لیکن عام آدمی پارٹی کو ان کو ہاتھ کاٹنے والی طاقتوں سے چوکس رہنا ہوگا جو اس کے شانہ بہ شانہ چل کر انتخابات میں مہم چلائے گی ۔ ملک کے اندر سیول اور غیر سیول موج کے ٹکراؤ کو ہوا دینے کی کوشش کی جائیگی ۔ اس طرف دھیان دینے کی ضرورت ہے ۔ کیونکہ ہندوستانی معاشرہ کو سیاسی ٹکراؤ سے نکلنے والی چنگاری کی زد سے بچایا نہیں گیا تو عام آدمی پارٹی کو شدید نقصان ہوگا۔ سیاسی طاقتیں جو اپنے طور پر خود کو رشوت سے پاک پارٹیاں سمجھ رہی ہیں اب ان سب کو تصادم کی طرف ڈھکیلنے والے عوامل اور تصورات کی جڑیں ایک ہی جگہ سے نکلتی نظر آئیں گی ۔ لوک سبھا انتخابات کی تیاریاں کرنے والی 2 سال پرانی عام آدمی پارٹی کو دہلی کے مختصر حکمرانی کے دوران جو تجربات حاصل ہوئے ہیں اس کی روشنی میں وہ قومی سیاست میں رنگ بھرے گی ۔ عام آدمی پارٹی اپنی 49 روزہ حکمرانی کے ذاتی پولیس فورس ‘ قانونی اختیارات کے بغیر انجام دینی پڑیں تھی ۔ اس لئے اروند کیجریوال سے لفٹننٹ گورنر نجیب جنگ کو مرکز کی کانگریس حکومت کا وائسراے قرار دیا جو آزاد ہندوستان میں بھی برطانوی دور حکومت کا نظام چلانا چاہتے ہیں ۔

دہلی میں دوسری پارٹیوں کو حکومت تشکیل دینے کی بھی کوشش کی جا رہی تھی ۔ لیکن کسی بھی پارٹی کو خط اعتماد حاصل نہیں تھا ۔ البتہ سیاسی چال جاکر قومی پارٹیوں کے ارکان میں سودے بازی کی کوشش بھی کی جاسکتی تھی ۔ اس خصوص میں بی جے پی کو موقع دیا گیا تھا کہ وہ اپنے لئے مطلوب تعداد بڑھانے کے لئے عام آدمی پارٹی میں انحراف یا پھوٹ ڈالے ۔ قومی سیاسی پارٹیوں کے لئے کسی دوسرے پارٹی کے ارکان خریدنا کوئی نئی بات نہیں تھی ۔ یہ پارٹیاں اپنی روایتی سیاست پر چل کر حکومت بنانے کے لئے دیگر ارکان کو خرید سکتے ہیں مگر حالات اس طرح کی سودے بازی کے متقاضی نہیں تھے ۔ ہندوستانی عوام بحرانوں سے گذر رہے ہیں سب جانتے ہیں کہ ملک میں پکوان گیاس کی کمی نہیں ہے لیکن گیاس کے کنووں پر ریلائینس کا قبضہ ہونے سے عوام کو مہینگی گیاس مل رہی ہے ۔ ارند کیجریوال نے اس موضوع پر اپنا سیاسی سفر شروع کیا ہے تو وہ ملک کو ایک مضبوط پارلیمنٹ دینے میں کامیاب ہوتے ہیں تو ہندوستان کا مستقبل روشن ہوگا ۔ اہل فکر و دانشمند رائے دہندوں کو چاہئے کہ وہ اس رشوت کے خلاف مہم اور ایک مضبوط ہندوستان بنانے کی سمت کوششوں کا ساتھ دیں ۔ کون جانتا ہے کہ آنے والا کل کس کے لئے کیا لائے گا لیکن یہ تو آشکار ہے کہ رشوت خوری اور بدعنوان سیاستدانوں کا وقت تمام ہونے والاہے ۔ عام آدمی پارٹی کے ہر رکن کو کسی بھی قدیم سیاستداں سے زیادہ محنت کرنی ہوگی۔