دہلی میں صدر راج ، مرکزی کابینہ کی منظوری

نئی دہلی ۔ 15 ۔ فروری : ( سیاست ڈاٹ کام ) : مرکزی کابینہ نے دہلی میں صدر راج کے نفاذ اور اسمبلی کو غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کرنے لیفٹننٹ گورنر نجیب جنگ کی سفارش منظور کرلی ۔ وزیر اعظم منموہن سنگھ کی زیر قیادت کابینہ نے یہ فیصلہ کیا جس پر صدر جمہوریہ پرنب مکرجی کی جانب سے اعلامیہ جاری کرتے ہی عمل در آمد ہوگا ۔ دستور کی دفعہ 356 کے تحت قرار داد کے ذریعہ پارلیمنٹ میں اس کی توثیق بھی ضروری ہے ۔ گورنر نے اسمبلی کو تحلیل کرتے ہوئے تازہ انتخابات کرانے عام آدمی پارٹی کے مطالبہ کو مسترد کردیا ۔ ان کے اس اقدام سے کسی بھی سیاسی جماعت یا اتحاد کے لیے مستقبل میں تشکیل حکومت کی گنجائش رہے گی ۔ کجریوال نے گورنر کے اس اقدام کے بارے میں استفسار کیا کہ انہوں نے کابینہ کے فیصلہ کے مطابق اسمبلی تحلیل کرنے کی سفارش کیوں نہیں کی حالانکہ دستوری طور پر وہ ایسا کرنے کے پابند ہیں۔ مرکز کو پیش کردہ اپنی رپورٹ میں نجیب جنگ نے اسمبلی کی تحلیل کیلئے اروند کجریوال کی قیادت میں کل رات سبکدوش شدہ مجلس وزراء کی سفارش کی حمایت نہیں کی۔

اس طرح لیفٹننٹ گورنر کے اقدام نے مستقبل میں کسی بھی سیاسی جماعت یا جماعتوں کے اتحاد کی جانب سے قیام حکومت کے امکان کو برقرار رکھا ہے۔ ذرائع نے کہا کہ نجیب جنگ نے مرکز سے کہا ہے کہ قومی دارالحکومت کو صدر راج کے تحت لایا جائے کیونکہ فی الحال کوئی بھی جماعت متبادل حکومت قائم کرنے کے موقف میں نہیں ہے۔عام آدمی پارٹی نے کانگریس کی تائید سے اروند کجریوال کے زیرقیادت اپنی حکومت تشکیل دی تھی تاہم عام آدمی پارٹی کی حکومت دہلی اسمبلی میں جن لوک پال بل کی منظوری میں اپنی ناکامی کے بعد کل رات مستعفی ہوگئی تھی اور اسمبلی کی تحلیل کے ساتھ تازہ ترین انتخابات منعقد کروانے کی سفارش کی تھی۔ لیفٹننٹ گورنر نجیب جنگ نے اپنی رپورٹ کے ساتھ کجریوال کا مکتوب استعفیٰ بھی روانہ کردیا ہے جس کو بغرض منظوری صدرجمہوریہ سے رجوع کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ نجیب جنگ نے جن لوک پال بل کی منظوری کے خلاف دہلی اسمبلی کو مشورہ دیا تھا اور کہا تھا کہ اس کیلئے پہلے مرکز کی منظوری ضروری ہوتی ہے۔
اروند کجریوال نے اکثریتی حکومت کی سفارش قبول نہ کرنے نجیب جنگ کے فیصلہ پر تنقید کی۔