لیفٹننٹ گورنر کی منظوری کے بغیر تقررات دہلی ہائیکورٹ کا فیصلہ
نئی دہلی، 08 ستمبر (یو این آئی) دہلی ہائی کورٹ نے کیجریوال حکومت کو بڑا جھٹکا دیتے ہوئے عام آدمی پارٹی کے 21 ممبران اسمبلی کی پارلیمانی سیکرٹری کے عہدے پر تقرری کو منسوخ کر دیا ہے ۔ چیف جسٹس جی روہنی اور جسٹس سنگیتا ڈھینگرا کی بینچ نے ایک رضاکار تنظیم کی طرف سے دائر عرضی پر سماعت کرتے ہوئے آج یہ فیصلہ سنایا۔ پٹیشن میں پارلیمانی سیکرٹریوں کی تقرری کے دہلی حکومت کے 13 مارچ 2015 کے حکم کو مسترد کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ عدالت نے درخواست پر وزارت داخلہ کو اپنا موقف رکھنے کے لئے کہا تھا۔ جس پر وزارت داخلہ کے وکیل جسمیت سنگھ نے کہا کہ پارلیمانی سیکرٹری کے عہدے کا ذکر نہ تو ہندوستان کے آئین میں کیا گیا ہے اور نہ ہی دہلی اسمبلی رکن (نااہل قرار دینا)ایکٹ 1993 میںاس بارے میں کچھ کہا گیا ہے ۔ اصول کے مطابق دہلی کے وزیر اعلی صرف ایک پارلیمانی سیکرٹری رکھ سکتے ہیں جو ان کے تحت کام کر سکتا ہے ۔ ایسے میں دہلی حکومت کے 13 مارچ 2015 کے حکم کے مطابق بنائے گئے 21 پارلیمانی سیکرٹریوں کی تقرری غیر قانونی ہے ۔
وزارت داخلہ نے یہ بھی کہا کہ اپنی غلطی کو صحیح ثابت کرنے کے لئے دہلی حکومت نے دہلی اسمبلی رکن (نااہل قرار دینا) ایکٹ 1993 میںترمیم کرکے اسے قانونی شکل دینے کا بھی کوشش کی، لیکن صدر نے اسے مسترد کر دیا۔ اس پر دہلی حکومت نے اپنا موقف رکھتے ہوئے دلیل دی کہ 21 پارلیمانی سیکرٹریوں پر اضافی خرچ نہیں کیا جا رہا ہے ۔ اسمبلی میں ان کے لئے کوئی اضافی گریڈیشن کا بندوبست نہیں کیا گیا ہے ۔ مذکورہ سیکرٹریوں کو خفیہ دستاویزات سے متعلق کام نہیں سونپا جاتا ہے ۔ ان کا کام صرف وزراء کو تعاون کرنا ہے ۔ لیکن دہلی حکومت کی اس دلیل کو عدالت نے مسترد کرتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹریوں کی تقرری کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے منسوخ کر دیا۔ پارلیمانی سیکرٹریوں کی تقرری کے معاملے کی سماعت الیکشن کمیشن میں بھی ہو رہی ہے ۔