دہشت گرد حملے پر رد عمل پر مرکزی کابینی کے اجلاس میں غور

اری حملے پر فوج کا موقف ہی حکومت کا موقف
نئی دہلی 21 ستمبر(سیاست ڈاٹ کام)  مرکزی کابینہ میں آج جموں کشمیر کے اری میں فوج پر ہلاکت خیز دہشت گرد حملے سے پیدا صورت حال اور رد عمل پر غور و خوض کیا گیا۔اس بیچ کل اری سیکٹر کے نزدیک دراندازی کی ایک اوربڑی کوشش کو ناکام بناتے ہوئے 10 جنگجوؤں کو ہلاک کیاگیا۔ خیال کیا جارہا ہے کہ مارے جانے والے سبھی جنگجو غیر ملکی ہیں۔دراندازی کی یہ کوشش اُسی سیکٹر میں ناکام بنائی گئی جہاں فوجی کیمپ پر فدائین حملے میں اتوار کو 18 فوجی ہلاک اور 19 دیگر زخمی ہوئے تھے ۔سرکاری ذرائع نے بتایا کہ اری سیکٹر میں تعینات فوجیوں نے جنگجوؤں کے ایک گروپ کو پاکستان زیر قبضہ کشمیر سے سرحد پار داخل ہوتے ہوئے دیکھا۔ تاہم جب جنگجوؤں کو للکارا گیا اور انہیں خودسپردگی اختیار کرنے کے لئے کہا گیا، تو انہوں نے ایسا کرنے کے بجائے خودکار ہتھیاروں سے فائرنگ شروع کردی تھی۔ دریں اثناء جموں و کشمیر کے اری سیکٹر میں فوج کے کیمپ پر دہشت گرد حملے کے جواب میں سخت کارروائی کے بڑھتے ہوئے مطالبے کے درمیان حکومت نے آج واضح کیا کہ اس معاملے میں حکومت کا وہی موقف ہوگا جو فوج کا ہے ۔وزیر فینانس ارون جیٹلی نے آج یہاں پریس کانفرنس میں اری دہشت گرد حملے کے سلسلے میں حکومت کے رد عمل کے بار ے میں دریات کئے جانے پر کہا کہ حکومت کاموقف پہلے ہی ظاہر کیا جا چکا ہے ۔ اس حملے پر فوج نے جو کہا ہے وہی حکومت کا بھی موقف ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ویسے وزیر اعظم اور وزیر داخلہ نے بھی اس بارے میں اپنی بات رکھی ہے ۔
کابینہ کی دفاعی امور کی کمیٹی میں اری حملے پر ہوئی بحث کے سلسلے میں پوچھے گئے سوال کو انہوں نے یہ کہتے ہوئے ٹال دیا کہ کابینہ کے اجلاس میں کئے ہوئے فیصلوں کی اطلاع آپ کو دے دی گئی ہے ۔اری میں اتوار کو فوج کے کیمپ پر دہشت گردوں کے حملے میں 18 جوان شہید ہو گئے تھے اور 25 سے بھی زائد زخمی ہو گئے تھے ۔ اس کے بعد سے پورے ملک میں ناراضگی ہے اور لوگ حکومت سے پاکستان کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔