سفارتکاری ساؤنڈ اینڈ لائیٹ شو نہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی لا علم ۔ پارلیمنٹ سشن دلچسپ ہوگا ۔ کانگریس لیڈر کپل سبل کا بیان
نئی دہلی 27 جون ( سیاست ڈاٹ کام ) پارلیمنٹ کے مانسون سشن میں حکومت کیلئے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں جو امکان ہے کہ آئندہ ماہ سے شروع ہوگا ۔ اصل اپوزیشن جماعت کانگریس نے آج اشارہ دیا ہے کہ وہ نیوکلئیر سپلائرس گروپ ( این ایس جی ) میں شمولیت کی کوشش میں ناکامی ‘ دہشت گردانہ حملوں اور سبرامنین سوامی کی تنقیدوں پر حکومت کو نشانہ بنائیگی ۔ پارٹی ترجمان کپل سبل نے اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ میں اس بار دلچسپ سشن ہوگا ۔ مختلف مسائل بشمول این ایس جی میں شمولیت کی ناکام کوشش پر وزیر اعظم نریندر مودی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کو یہ حقیقت قبول کرنی چاہئے کہ سفارتکاری کوئی ساونڈ اینڈ لائیٹ شو نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے وزیر اعظم کو سفارتکاری کا کوئی علم نہیں ہے ۔ یہ کوئی ساؤنڈ اینڈ لائیٹ شو نہیں ہے ۔ کپل سبل نے خارجہ پالیسی شعور کے ساتھ کی جاتی ہے ۔ سفارتکاری انتہائی خاموش ‘ معتبر انداز میں کی جااتی ہے لیکن ہم نے ایسا کچھ نہیں دیکھا ۔ انہوں نے ریمارک کیا کہ ہمارے وزیر اعظم ٹی وی پر رہنا پسند کرتے ہیں۔ این ایس جی مسئلہ پر وزیراعظم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ کہنا کیا معنی رکھتا ہے کہ میکسیکو اور سوئیٹزرلینڈ ہندوستان کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم مودی کو پسند کرتے ہیں لیکن ہم اس سے زیادہ ہندوستان کو چاہتے ہیں۔ انہیں بین الاقوامی برادری میں ساؤنڈ اینڈ لائیٹ شو کے ذریعہ ہندوستان کا امیج متاثر نہیں کرنا چاہئے ۔ انہوںنے کہا کہ ہندوستان نے امریکہ کے ساتھ 123 معاہدہ یو پی اے کے دور حکومت میںکسی ہلہ گلہ اور شور شرابہ کے بغیر کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ خود سینئر بی جے پی لیڈر اور واجپائی حکومت میں وزیر خارجہ رہ چکے یشونت سنہا نے بھی اس بات پر حیرت کا اظہار کیا ہے کہ ہندوستان کیوں چاہتا ہے کہ وہ این ایس جی میں شامل ہو جبکہ وہ پہلے ہی 2008 میں استثنی حاصل کرچکا ہے ۔ دہشت گردانہ حملوں کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے انہوں نے الزام عائدکیا کہ مودی کی خارجہ پالیسی کی پیداوار گرداسپور ‘ پٹھان کوٹ اور پامپور ہے ۔ واقعی ایسا کچھ ہو رہا ہے ۔ مودی کے اچانک دورہ لاہور کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یو پی اے دور حکومت میں وزیر اعظم نے شادی یا سالگرہ میں شرکت کرنے پاکستان کا دورہ کبھی نہیں کیا ۔ انہوں نے کہا کہ در حقیقت یو پی اے دور حکومت میں یہ واضح کردیا گیا تھا کہ حالانکہ ہندوستان بات چیت چاہتا ہے لیکن تعلقات اس وقت تک معمول پر نہیں آسکتے جب تک پاکستان ممبئی حملوں کے مرتکبین کو کیفر کردار تک نہیں پہونچاتا ۔ یہ ادعا کرتے ہوئے کہ گذشتہ پانچ مہینوںمیں پچاس دہشت گرد پاکستان سے سرحد پار کرکے اندر آچکے ہیں اور ہمارے سپاہیوں پر حملے کر رہے ہیں۔ ہم وزیراعظم سے سوال کرنا چاہتے ہیں کہ ہمیں کب تک اس طرح کے حملوں کو برداشت کرنا پڑیگا۔ سبل نے آر ایس ایس کی دعوت افطار پر بھی تنقید کی اور کہا کہ جب ہماری سکیوریٹی فورسیس کو شہید کیا جا رہا ہے آر ایس ایس کی جانب سے پاکستانی سفارتکاروں کیلئے افطار کی دعوتیں منعقد کی جا رہی ہیں۔ بی جے پی رکن پارلیمنٹ سبرامنین سوامی کے تعلق سے انہوں نے کہا کہ اب جبکہ خود آر بی آئی گورنر نے دوسری معیاد سے انکار کردیا ہے ایسے میں وزیر اعظم کی جانب سے سوامی کی تنقیدوں کو مسترد کیا جانا کوئی معنی نہیں رکھتا۔