دہشت گردی ’’برائی کی صنعت‘‘ میں تبدیل

نئی دہلی ۔ /25 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) مذہبی تبدیلی جیسے موضوعات پر جاری مہم کے پس منظر میں صدرجمہوریہ پرنب مکرجی نے پاگل پن میں کی جارہی مسابقت کی سخت مذمت کی اور کہا کہ مذہب کو تصادم کی وجہ نہیں بنایا جاسکتا ۔ انہوں نے کہا کہ دستور جمہوریت کی مقدس کتاب ہے ۔ ہندوستانی سماج میں ہمیشہ کثرت میں وحدت کو نمایاں مقام حاصل رہا اور اس میں مختلف طبقات کے مابین باہمی رواداری اور جذبہ خیرسگالی کو فروغ دیا ہے ۔ ان اقدار کا حددرجہ احتیاط کے ساتھ تحفظ کرنا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں جو موروثی آزادی دی گئی ہے بسااوقات اس کے ناخوشگوار ذیلی نتائج برآمد ہوتے ہیں اور یہ اس وقت ہوتا ہے جب سیاسی طریقہ کار پاگل پن کے ساتھ مسابقت کی شکل اختیار کرلے اور یہ ہماری روایتی اقدار کے منافی ہے ۔ صدرجمہوریہ نے 66 ویں یوم جمہوریہ کے موقع پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زبان کے تشدد سے عوام کے دلوں کو زخم اور خراشے آتی ہیں ۔

انہوں نے گاندھی جی کے اس قول کا حوالہ دیا کہ مذہب اتحاد کیلئے ایک طاقت ہے ہم اسے تصادم کا باعث نہیں بناسکتے ۔ صدرجمہوریہ نے یہ تبصرہ ایسے وقت کیا جبکہ بعض دائیں بازو کی جماعتیں ایک بعد دیگرے مختلف موضوعات کے ذریعہ تنازعہ کھڑا کررہی ہیں ۔ کبھی وہ گھر واپسی پروگرام کا اعلان کرتی ہے تو کبھی نتھو رام گوڈسے کی سراہنا کی جاتی ہے ۔ کبھی ہندو آبادی میں اضافہ کیلئے 10 بچے پیدا کرنے کی بات کی جارہی ہے اور بعض وزراء اقلیتوں کے بارے میں نامناسب تبصرے کررہے ہیں ۔ ہندوستان کو ایک ’’نرم طاقت ‘‘ قرار دیئے جانے کے مسئلہ پر صدرجمہوریہ نے کہا کہ اس معاملے میں سب سے بہتر مثال یہ دی جاسکتی ہے کہ ایسے وقت جبکہ بیشتر ممالک تشدد کا شکار ہیں وہیں ہم نے اپنے اعتقاد اور سیاست کے مابین موثر اور تال میل برقرار رکھا ہے ۔ ہم نے ہمیشہ مساوات پر بھروسہ کیا اور کسی بھی عقیدہ کو ماننے والا قانون کے سامنے برابر ہے ۔ صدرجمہوریہ نے دہشت گردی کی لعنت کا حوالہ دیتے ہوئے پاکستان کا بالواسطہ حوالہ دیا اور کہا کہ اس ملک کی تمام تر کوششیں ہندوستان کی ترقی میں رکاوٹ نہیں بن سکتی ۔ انہوں نے کہا کہ کئی ممالک میں جاری لڑائیوں نے سرحدات کو خونی سرحد میں تبدیل کردیا ہے اور دہشت گردی ایک برائی کی صنعت بن گئی ہیں ۔ دہشت گردی اور تشدد ہماری سرحدات کے اطراف بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امن ، عدم تشدد اور پڑوسی ممالک کے ساتھ بہترتعلقات ہماری خارجہ پالیسی کے بنیادی اصول ہیں ۔

مذہب تصادم کی وجہ نہیں ہوسکتا :صدرجمہوریہ
نئی دہلی ۔ /25 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) مذہبی تبدیلی کے مسئلہ پر حالیہ تنازعہ کے پس منظر میں صدرجمہوریہ پرنب مکرجی نے ’’ بے قابو جذباتی مسابقت ‘‘ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مذہب تصادم کی وجہ نہیں ہوسکتا ۔ انہوں نے 66 ویں یوم جمہوریہ کے موقعہ پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کا دستور جمہوریت کی مقدس کتاب ہے ۔ ہندوستانی سماج میں ہمیشہ کثرت میں وحدت کو امتیاز حاصل رہا ۔ اور یہاں رواداری کی ہمیشہ حوصلہ افزائی ہوئی ہے ۔ اس کے علاوہ مختلف طبقات کے مابین جذبہ خیرسگالی کو فروغ دیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ ان اقدار کو پوری احتیاط اور چوکسی کے ساتھ برقرار رکھنے کی ضرورت ہے ۔ جمہوریت میں جو آزادی دی گئی ہے بسااوقات اس کے ناخوشگوار نتائج بھی سامنے ہوتے ہیں اور یہ اس وقت ہوتا ہے جب سیاسی طریقہ کار بے قابو ہوجائے اور مسابقت کی شکل اختیار کرلے ۔ یہ ہماری روایتی اقدار کے عین خلاف ہے۔صدرجمہوریہ نے یہ بات دائیں بازو کی جماعتوں کے ’’گھر واپسی ‘‘ پروگرام پر تنازعہ اور گاندھی جی کے قاتل نتھورام گوڈسے کی سراہنا کے پس منظر میں کہی ۔

عصمت ریزی ، قتل اور ہراسانی سے خواتین خوف زدہ
صدرجمہوریہ پرنب مکرجی نے کہا کہ عصمت ریزی ، قتل اور سڑکوں پر ہراسانی کے علاوہ اغواء و جہیز کی وجہ سے اموات کے باعث خواتین خود کو اپنے گھروں میں بھی خوفزدہ محسوس کررہی ہیں ۔ انہوں نے ملک کے عوام سے خواہش کی کہ وہ عورت کی عزت و ناموس کی حفاظت کا عہد کریں ۔ صدرجمہوریہ نے کہا کہ صرف وہی ملک ایک عالمی طاقت بن سکتا ہے جو اپنے خواتین کی عزت اور انہیں بااختیار بناتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم کسی مقام پر ناکام ہوئے ہیں ، بحیثیت والدین ، اساتذہ اور قائدین ،ہمیں یہ دیکھنا چاہئیے کہ ہمارے بچے خواتین کی عزت اور ان کے احترام کو کیوں فراموش کررہے ہیں ۔ ہم نے کئی قوانین متعارف کئے لیکن بنجامن فرینکلین نے کہا تھا کہ انصاف کے تقاضے اس وقت تک پورے نہیں ہوسکتے جب تک غیرمتاثرہ لوگ بھی اسی انداز میں اپنی خفگی کا اظہار کریں جس انداز میں متاثرہ افراد کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم گاندھی جی کی جنوبی افریقہ سے ہندوستان واپسی کی صدی تقاریب منارہے ہیں ۔ انہوں نے گاندھی جی کے فلسفہ کا ذکر کیا ۔