دہشت گردی کے مسئلہ کو نظریاتی طور پر حل کرنے کی ضرورت

ہندوستان کو کئی دہوں سے دہشت گردی کا سامنا، سمینار سے الوک بنسل کا خطاب
حیدرآباد 27 مارچ (این ایس ایس) یہ کہتے ہوئے کہ دہشت گردی عالمی امن کے لئے بہت بڑا خطرہ ہے، دہلی کے ادارہ تھنک انڈیا فاؤنڈیشن کے ڈائرکٹر الوک بنسل نے کہاکہ اس سے ہتھیاروں سے زیادہ نظریاتی طور پر نمٹنے کی ضرورت ہے۔ سوشل کاز کے زیراہتمام آج ’’دہشت گردی کی صورت، چیالنجس اور ایسپانسیس‘‘ کے موضوع پر منعقدہ سمینار سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے نوجوانوں کو سمجھانے کی ضرورت پر زور دیا جو آئی ایس اور دیگر دہشت گرد تنطیموں کی طرف راغب ہیں۔ انھوں نے اس بات سے اختلاف کیاکہ دہشت گردی ایک لاپرواہی کا کام ہے اور کہاکہ اسے ایک نظریاتی اساس پر پورے اثبات کے ساتھ استعمال کیا جارہا ہے۔ اگرچیکہ ہندوستان کو کئی دہوں سے دہشت گردی کا سامنا ہے۔ انھوں نے کہاکہ دنیا حال میں اس کے خطرہ سے واقف ہوئی ہے۔ یہ کہتے ہوئے کئی ممالک جیسے پاکستان بڑے پیمانے پر تباہی کے ہتھیاروں کا ذخیرہ کررہے ہیں انھوں نے کہاکہ اس سے بڑا خطرہ ہوگا کیوں کہ اس طرح کے ممالک دہشت گردی کو اسٹیٹ پالیسی کے طور پر استعمال کررہے ہیں۔ دہشت گردی کے تین بڑے خطرات جیسے لیفٹ ونگ ، دہشت گردی، مذہبی دہشت گردی، نیشنلسٹک دہشت گردی کا تذکرہ کرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ اس طرح کے خطرات سے نمٹنے کے لئے پہلے ہم کو ان کے نظریات کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔ مہاراشٹرا اسٹیٹ میناریٹیز کمیشن کے چیرمین عامر صاحب نے بحیثیت مہمان خصوصی اس سمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اسلام اور پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ و سلم نے تشدد کی کبھی حمایت نہیں کی اور مذہبی تعلیمات میں دہشت گردی کی اجازت نہیں ہے۔ انھوں نے کہاکہ کوئی دہشت گرد ایک سچا مسلمان نہیں ہوسکتا اور کوئی مسلمان ایک دہشت گرد نہیں ہوسکتا‘‘۔ انھوں نے کہاکہ انسانیت، امن اور ہم آہنگی اسلام کی تعلیمات ہیں۔ سابق مرکزی ہوم سکریٹری کے پدمنابھیا جنھوں نے اس سمینار کی صدارت کی، کہاکہ دہشت گردی کے خلاف کام کرنا تنہا حکومت کا کام نہیں ہے بلکہ اس میں سماج اور عوام کو شامل ہونا چاہئے۔ انھوں نے تاسف کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ہندوستانی حکومت کی پالیسیوں میں دہشت گردی سے نمٹنے کے معاملہ میں کئی کمزوریاں ہیں اور کہاکہ ہمارے پاس دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے کوئی سخت قانون نہیں ہے۔