دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں ہند۔امریکہ قریبی حریف

واشنگٹن ۔ 8 فبروری ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) وائیٹ ہاؤس کی ایک اعلیٰ سطحی مشیر جو اس بات کے لئے کوشاں ہیں کہ ہندوستان اور امریکہ کے باہمی تعلقات ہمیشہ کی طرح خوشگوار رہیں ، نے کہا کہ دونوں ہی ممالک کو ایک بات ذہن نشین کرلینی چاہئے کہ سفارت کار دیویانی کھوبر گاڑے کے معاملہ پر مستقبل کا لائحہ عمل تیار نہیں کرنا ہے ۔ یاد رہے کہ گزشتہ سال 12 ڈسمبر کو ویزا دھوکہ دہی معاملہ میں دیویانی کھوبر گاڑے کو گرفتار کیا گیا تھا ۔ میان ہٹن کی ایک عدالت میں موصوفہ کی جامہ تلاشی بھی لی گئی تھی اور یہی وجہ تھی جس نے ہند ۔ امریکہ تعلقات میں بگاڑ پیدا کردیا تھا حالانکہ قبل ازیں ہند ۔ امریکہ تعلقات اتنے زیادہ خوشگوار تھے کہ کسی بھی ایشیائی ملک کے ساتھ امریکہ کے تعلقات اتنے خوشگوار نہیں رہے ۔ صدر براک اوباما کی قومی سلامتی مشیر سوزین رائس نے ایک اہم بیان دیتے ہوئے کہا کہ حال ہی میں جو واقعات رونما ہوئے ہیں اُن کی وجہ سے دونوں ممالک ایک دوسرے سے مزید قریب آنے کی بجائے دور ہوگئے ہیں تاہم اس کے باوجود یہ بات یقینی طورپر کہی جاسکتی ہے کہ ہند ۔

امریکہ تعلقات کی اہمیت کھوبر گاڑے واقعہ سے برتر ہے ۔ ہمارے درمیان جو بھی اختلافات ہیں اُن کی یکسوئی بھی تعمیری انداز میں ہونی چاہئے کیونکہ ہند ۔ امریکہ تعلقات کوئی معمولی نوعیت کے نہیں ہیں ۔ دونوں ہی ممالک دہشت گردی کے خلاف اپنی مشترکہ لڑائی، علاقائی سکیورٹی اور دفاع کے شعبہ میں ایک دوسرے کے لئے لازم وملزوم ہیں۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ امریکہ کو ہتھیاروں کی فروخت کے لئے ہندوستان سے بڑی کوئی مارکیٹ دستیاب نہیں ۔ ایسپین انسٹی ٹیوٹ کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سوزین رائس نے کہا کہ ایسے چھوٹے موٹے چیلنج ہر ممالک کے سامنے آتے رہتے ہیں لیکن اسکا یہ مطلب نہیں کہ تعلقات کو خراب کرلیا جائے ۔ انھوں نے کہا کہ ہندوستان میں آئندہ دو تین ماہ کے دوران عام انتخابات منعقد ہونے والے ہیں اور اُس کے نتائج سے قطع نظر ، دونوں ممالک کی حکمت عملی کی شراکت داری ہمیشہ کی طرح جاری رہے گی ۔