دہشت گردی کے خلاف دنیا کو ایک آواز ہونے کی ضرورت

نیویارک 29 ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) اچھی اور بری دہشت گردی کے مابین کسی طرح کے امتیاز کو مسترد کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نے آج اس عالمی مسئلہ سے موثر انداز میں نمٹنے اجتماعی جدوجہد کی ضرورت پر زور دیا ۔ نریندر مودی نے کونسل برائے خارجی تعلقات میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کوئی دہشت گرد اچھے یا کوئی برے نہیں ہوتے ۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے چیلنج کو سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے ۔ یہ افسوس کی بات ہے کہ کئی ممالک پہلے دہشت گردی کی بدصورت کو سمجھ نہیں پائے ۔ دہشت گردی انسانیت کی دشمن ہے ۔ وزیر اعظم نے دہشت گردی سے درپیش خطرات پر تفصیلی روشنی ڈالی ۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کو سیاسی نفع یا نقصان کی طرز پر ناپا نہیں جاسکتا ۔ مودی نے اس بات پر زور دیا کہ دنیا کو دہشت گردی کے خلاف ایک آواز میں اٹھنا چاہئے ۔ مودی نے اپنے خطاب میں اس بات کا اعادہ کیا کہ ہندوستان چاہتا ہے کہ وہ اپنے تمام پڑوسی ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات بنائے ۔ انہوں نے کہا کہ تمام سارک قائدین کو ان کی حلف برداری کی تقریب میں مدعو کیا گیا تھا ۔ اسی عمل کے ایک حصہ کے طور پر انہوں نے نیپال اور بھوٹان کا دورہ کیا ۔ جموں و کشمیر کے سیلاب کا حوالہ دیتے ہوئے ‘ جس میں بے شمار اموات ہوئیں اور زبردست تباہی ہوئی انہوں نے کہا کہ پاکستانی مقبوضہ کشمیر میں بھی اس سیلاب کے نتیجہ میں زبردست تباہی ہوئی تھی اور انہوں نے سرحد پار متاثرین کی مدد کرنے ہندوستان کے تیار رہنے کا اعلان کیا تھا ۔ وزیراعظم نے اس موقع پر امریکی سرمایہ کاروں سے بھی مخاطب ہونے کا فیصلہ کیا اور کہا کہ ہندوستان میں سیاسی استحکام کا دور آگیا ہے اور وہاں اب آسان اور موثر حکمرانی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری طریقہ کار کو سہل اور آسان بنانے کئی اقدامات کئے جاچکے ہیں اور ان کی حکومت نے لیبر اصلاحات شروع کرنے کے علاوہ مہارتوں کو فروغ دینے کئی اسکیمات شروع کی ہیں ۔ ڈبلیو ٹی او معاہدہ کے تعلق سے ہندوستان کے موقف پر وزیر اعظم نے واضح کیا کہ فوڈ سکیوریٹی اور تجارت پر معاہدہ کو ساتھ ساتھ چلنے کی ضرورت ہے ۔