دہشت گردی کے الزامات سے بری ملزمین کی دوبارہ گرفتاری پر روک

لکھنؤہائیکورٹ میں جمعیتہ العلماء کے وکلاء کی کامیاب نمائندگی
ممبئی۔31؍جنوری (سیاست ڈاٹ کام) دہشت گردی کے الزامات میں دس برسوں سے قید وبند کی صعوبتیں برداشت کرنے کے بعد باعزت بری ہونے والے پانچ مسلم نوجوانوں کے خلاف حکومت اترپردیش کی جانب سے داخل کردہ اپیل پر آج سماعت عمل میں آئی جس کے دوران جمعیۃ علماء کی جانب سے مقدمہ کی پیروی کرتے ہوئے ایڈوکیٹ عارف علی نے لکھنوہائی کورٹ کو بتایا کہ اس معاملے میں حکومت نے اپیل داخل کی تھی جس کی سماعت کرتے ہوئے گزشتہ دنوں عدالت نے پانچوں مسلم نوجوانوں کے خلاف گرفتاری کا وارنٹ جاری کیا تھا جسے مسترد کیا جائے اورمسلم نوجوانوں کی گرفتاری کو منسوخ کیا جائے ۔لکھنو ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ کے جسٹس وجے لکشمی اور جسٹس اجے لامبے نے دفاع کی عرضداشت کو منظور کرتے ہوئے مسلم نوجوانوں کی دوبارہ گرفتاری پر فوری روک لگادی اور مقدمہ کی سماعت 24؍ مارچ تک ملتوی کئے جانے کے احکامات جاری کئے ۔یہ اطلاع آج یہاں ملزمین کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم کے سربراہ جناب گلزار احمد اعظمی نے دی ،گلزار احمد اعظمی نے مزید بتایا کہ ملزمین علی اکبر شیخ مختار،عزیزالرحمن ،نوشاد احمد ،نورالاسلام منڈل ،اور جلال الدین کو لکھنو کی خصوصی عدالت نے 29؍ اکتوبر2015کو مقدمہ سے باعزت بری کئے جانے کے احکامات جاری فرمائے تھے اور ملزمین کی بیل سے رہائی عمل میں آئی تھی لیکن دس برسوں کے بعد ملزمین کی رہائی کو ریاست اترپردیش نے لکھنو ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا تھاجس کے بعد ملزمین کے خلاف غیر ضمانتی وارنٹ جاری ہوگیا تھا لیکن جمعیۃ کے وکلاء کی بحث کے بعد غیر ضمانتی وارنٹ مسترد کردیا گیا اور ملزمین کو ضلعی عدالت سے ضمانت حاصل کرنے کی ہدایت دی گئی تھی۔