دہشت گردی کو شکست دینے اتحاد ضروری

وزیر خارجہ امریکہ جان کیری کاکینیا میں مہلوکین یادگار پر خطاب
نیروبی۔4مئی ( سیاست ڈاٹ کام ) وزیرخارجہ امریکہ جان کیری نے آج دہشت گرد حملوں کا مقابلہ کرنے کیلئے اتحاد کی ضرورت پر زور دیا ۔ وہ کینیا میں 1998ء کے امریکی سفارتخانے پر بم حملہ میں ہلاک ہونے والوں کی یادگار پر مہلوکین کو خراج عقیدت پیش کررہے تھے ۔ سفارت خانے پر القاعدہ نے حملہ کیا تھا ۔یہ مشرقی افریقی ملک میں اسلامی عسکریت پسندوں کا بدترین حملہ تھا جس میں 213افراد ہلاک ہوگئے تھے ۔ وزیر خارجہ امریکہ نے کہا کہ جن دہشت گردوں نے 7اگست 1998ء کو حملہ کیا تھا ‘ مکمل طور پر ناکام رہے ۔ ان کا مقصد کینیا کے عوام کے دلوں میں خوف پیدا کرنا اور امریکہ کو اس ملک کے شہریوں سے دور کردینا تھا لیکن وہ اپنا مقصد حاصل نہیں کرسکے ۔ وہ اس لئے ناکام رہے کیونکہ دہشت گردی ہمیشہ ناکام رہتی ہے ۔ وہ ایک عمارت کو ملبہ کا ڈھیر تو بناسکتے ہیں ‘ وہ عوام کو ان کی زندگیوں سے محروم کرسکتے ہیں لیکن وہ کسی کو کچھ بھی نہیں دے سکتے جس سے زندگی جینے کے قابل بن سکے ۔ گذشتہ ماہ القاعدہ سے الحاق رکھنے والی تنظیم الشباب کے بندوق برداروں نے تقریباً 150افراد کا جن میں سے بیشتر طالب علم تھے شمال مشرقی کینیائی قصبہ گریسا پر حملہ کرتے ہوئے قتل عام کیا تھا ۔ اس دھاوے کے بعد مسلسل شمال مشرقی اور مسلم غالب آبادی والے علاقوں میں قتل عام کی مزید وارداتیں پیش آئیں ۔ ستمبر 2013ء کے بعد ویسٹ گیٹ شاپنگ مال نیروبی کا محاصرہ کیا گیا جس میں 67افراد ہلاک ہوئے ۔ جان کیری نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ یہ جدوجہد جس میں ہم تمام مصروف ہیں اب جلد ہی ختم نہیں ہوگی ۔ تقریباً دو سال قبل ویسٹ گیٹ مال پر حملہ ہوا تھا ‘ پانچ ہفتے قبل گریسا یونیورسٹی پر حملہ کیا گیا ۔ اسی طرح دیگر مقامات پر بھی حملے ہوئے ۔ انہوں نے کہا کہ اظہار رنج کرنے کیلئے الفاظ ناکافی ہے‘ ہم برہم ہیں ۔ ہماری خواہش ہے کہ ہم وقت کے پہیے کو اُلٹا گھما سکتے اور تمام مہلوکین کو واپس لاسکتے ۔ وزیر خارجہ امریکہ کل کینیا پہنچے تھے تاکہ صیانتی تعاون کے موضوع پر مذاکرات کرسکیں ۔ صدر امریکہ بارک اوباما اپنے والد مرحوم کے آبائی ملک کا دورہ کرنے والے ہیں ۔ جان کیری نے کہا کہ صومالیہ کی القاعدہ سے مربوط تنظیم الشاب کے عسکریت پسندوں سے جنگ سرفہرست موضوع ہے ۔ وزیر خارجہ امریکہ نے کہا کہ کینیا سرحد پار عسکریت پسندوں کے بڑھتے ہوئے حملوں پر قابو پانے کی کوشش کررہا ہے ۔ ہزاروں فوجی جنوبی صومالیہ میں تعینات کئے گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ تاہم ہمارے پاس جوابی کارروائی کی طاقت ہے نہ صرف ہماری فوج اور نفاذ قانون محکمہ بلکہ کسی ایسے ذریعہ سے جو زیادہ طاقتور ہوگا ہم آخر کار کافی فرق پیدا کرسکیں گے ۔ اس کیلئے ہمارا اتحاد اور نظریات پر ہمارا یقین ضروری ہے ۔