نے پی تا۔ 4 مارچ (سیاست ڈاٹ کام) دنیا کے سات ممالک بیمسٹک سے تعلق رکھنے والے قائدین نے آج عہد کیاکہ وہ دہشت گردی، بین قومی جرائم اور منشیات کی اسمگلنگ کے بڑھتے خطرات کا مشترکہ مقابلہ کریں گے۔ ان قائدین نے اس بات سے بھی اتفاق کیاکہ تجارت، توانائی اور ماحولیات جیسے شعبوں میں رابطہ کاری اور تعاون کو بھی فروغ دینے کی کوشش میں شدت لائی جائے گی۔ تیسرے بیمسٹک چوٹی کانفرنس کے اعلامیہ کو ہندوستان، بنگلہ دیش، سری لنکا، تھائی لینڈ، مائنمار اور نیپال سے تعلق رکھنے والے قائدین کی کانفرنس کے اختتامی دن جاری کیا گیا۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ارکان نے ان خطرات کو تسلیم کیا ہے کہ دہشت گردی سے امن و استحکام کو دھکا پہونچتا ہے اور معاشی ترقی میں رکاوٹ آتی ہے۔
ہر قسم کی دہشت گردی اور بین قومی جرائم کو کچل کر رکھ دینے کے لئے قریبی تعاون ضروری ہے۔ ان قائدین نے بین الاقوامی دہشت گردی اور منظم جرائم سے نمٹنے کیلئے ایک مؤثر طاقت تیار کرنے کی ضرورت ظاہر کی۔ منشیات کے کاروبار کو روکنے کے علاوہ باہمی تعاون عمل پر بیمسٹک کنونشن پر بھی دستخط کئے گئے۔ ان دو مسائل کو وزیراعظم منموہن سنگھ نے کانفرنس سے خطاب کے دوران اُٹھایا تھا۔ ہمہ رخی ٹکنیکل اور معاشی تعاون کے لئے خلیج بنگال اقدامات پر بھی اتفاق کیا گیا۔ بیمسٹک ممالک اس دنیا کی آبادی کا 20 فیصد حصہ ہیں جہاں 1.5 بلین نفوس مقیم ہیں اور ان کا جی ڈی پی 2.5 ٹرائلین ڈالر ہے۔ منموہن سنگھ نے کہاکہ بیمسٹک علاقہ میں دہشت گردی کے خطرات اُبھرے ہیں اس لئے لعنت کو دور کرنے کے لئے مضبوط تعاون کی ضرورت ہے۔ اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ اس خطہ کو کئی ایک مشترکہ چیالنجس کا سامنا ہے
جس میں قدرتی آفات سماوی سے لے کر دہشت گردی کے واقعات تک شامل ہیں۔ ان کا اجتماعی طور پر مقابلہ کرنا ضروری ہے تاکہ ہم اپنے خطہ کو ایشیاء اور دنیا میں امن، بھائی چارگی، سکیورٹی اور خوشحالی کا علاقہ بناسکیں۔ جیسا کہ ہماری سلامتی اور ہماری خوشحالی ہی اولین ترجیح ہوتی ہے چاہے یہ سکیورٹی سمندری راستوں سے ہو یا دہشت گردی اور بین قومی جرائم کے چیالنجس ہوں۔ ان سے نمٹنے کے لئے باہمی تعاون ضروری ہے۔ مائنمار کے صدر یوتھین سین نے کہاکہ غیر روایتی اور بین قومی چیالنجس کے لئے خطرات کا سامنا ہورہا ہے۔ اس کے علاوہ ماحولیات کی تبدیلی، آفات سماوی، توانائی اور غذائی سلامتی کے خطرات بھی پیدا ہوئے ہیں۔ عالمگیریت کے اس دور میں علاقائی اور ذیلی علاقائی اقوام کے گروپ کے مشترکہ کلچر اور مفادات کو تحفظ پہونچانا وقت کا تقاضہ ہے۔
بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ نے ان گروپ ممالک سے کہاکہ وہ ماحولیات کی تبدیلی کے ہونے والے منفی اثرات کا سنجیدگی کا جائزہ لیں اور اس کے لئے باہمی اتحاد کو فروغ دیں۔ عالمی تجزیہ سے واضح ہوتا ہے کہ اس خطہ میں قدرتی آفات متواتر بڑھتے رہیں گے اور اس میں شدت بھی پیدا ہوسکتی ہے۔ بیمسٹک حلقوں کی آج دن بھر چلی کانفرنس میں یادداشت بھی تیار کی گئی اور ایک بیمسٹک مستقل سکریٹریٹ قائم کیا گیا جو ڈھاکہ سے کام کرے گا۔