٭ ملک میں امن و امان ، بھائی چارہ ، رواداری کے بغیر ترقی کا خیال فضول
٭ کانگریس کی نیائے اسکیم کی رقم خواتین کے بینک کھاتوں میں جمع ہوگی
٭ نیرو مودی ، وجئے مالیا جیسے چوروں کے وزیراعظم مودی چوکیدار
٭ کے سی آر کا ریموٹ کنٹرول مودی کے ہاتھ ۔ صدر کانگریس کاخطاب
سنگاریڈی؍ نلگنڈہ ۔ یکم اپریل ۔ (سیاست ڈاٹ کام) کانگریس نے آج کہا کہ دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا ، اس لئے کسی بھی فرقہ کو اس سے جوڑنا منصفانہ نہیں۔ کانگریس کا ریمارک بی جے پی قائدین بالخصوص وزیراعظم نریندر مودی اور صدر پارٹی امیت شاہ کے ایسے بیانات کے پس منظر میں ہے کہ کانگریس نے ہندوؤں کو دہشت گردی سے جوڑکر اکثریتی برادری کے جذبات کو ٹھیس پہونچائی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ صدر کانگریس راہول گاندھی ہندو رائے دہندوں سے خائف ہوکر امیتھی کے علاوہ ایک اور حلقہ (کیرالا کے وایاناڈ ) سے انتخاب لڑنے پر مجبور ہورہے ہیں ۔ آج تلنگانہ میں مختلف انتخابی جلسوں سے خطاب کرتے ہوئے راہول گاندھی نے کہا کہ فرقہ پرستی بی جے پی کی دین ہے اور برسراقتدار پارٹی کے قائدین سماج میں انتشار پیدا کرتے ہوئے انتخابی فائدہ حاصل کرنے کی ہمیشہ کوشش کرتے رہتے ہیں ۔ راہول نے کہاکہ دہشت گردی کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں ۔ دہشت گرد گمراہ لوگ ہوتے ہیں اور اُنھیں سماج کے اصل دھارے میں لانا حکومتوں کی ذمہ داری ہے ۔ ملک سے فرقہ پرستی ‘ تفرقہ اور نفرت کے خا تمہ کیلئے کانگریس پارٹی گذشتہ 5 سال سے جد وجہد کر رہی ہے۔ دستور کا تحفظ اور بالا دستی کیلئے کانگریس ہر ممکنہ سعی کر رہی ہے بی جے پی اور آر ایس ایس کے نظریات کے خلاف کانگریس جنگ کر رہی ہے ملک میں امن و امان بھائی چا رگی ‘ گنگا جمنی تہذیب ‘ رواداری اور ترقی کیلئے کانگریس کام کر رہی ہے ۔ ٹی آرایس پارٹی گذشتہ 5 سال میں ایک مرتبہ بھی نریندر مودی یا بی جے پی کی مخالفت نہیں کی بلکہ ہر مسئلہ پر ٹی آرایس پارٹی نے بی جے پی حکومت کی بھر پور تائید کی ہے اور آئندہ بھی کر تے رہے گی ۔ یوں لگتا ہے کہ کے سی آر کا ریموٹ کنٹرول وزیراعظم مودی کے ہاتھ ہے اس لئے ٹی آرایس کو ووٹ دینا بی جے پی کو ووٹ دینے کے مترادف ہے چنا نچہ عوام بی جے پی کو شکست دینے اور مرکز میں کانگریس کی زیر قیادت سیکولر حکومت کے قیام کیلئے صرف کانگریس پارٹی امیدوار کو ہی ووٹ دیں۔صدر کانگریس نے آج تلنگانہ میں سنگاریڈی ، نلگنڈہ کے مختلف مقامات بشمول ظہیرآباد ، حضور نگر میں انتخابی جلسوں سے خطاب کیا ۔ حلقہ پارلیمنٹ ظہیرآباد کانگریس امیدوار مدن موہن رائو کے جلسہ عام کو مخا طب کرتے ہوئے راہول گاندھی نے کہا کہ کے سی آر اور نریندر مودی ایک دوسرے پر تنقید کر رہے ہیں یہ محض دکھاوا اور الیکشن ڈرامہ ہے ۔ راہول نے کہا کہ یوپی اے کو اگر اقتدار حاصل ہوتا ہے تو جی ڈی پی کا 6 فیصد حصہ تعلیم پر خرچ کیا جائیگا ۔ کانگریس کی معلنہ نیائے اسکیم کے بارے میں کہا کہ اسے بہرحال کامیاب بنایا جائے گا اور فیملی کو مستحکم کرنے کیلئے پارٹی نے اس اسکیم کے تحت خواتین کے بینک کھاتوں میں پیسے جمع کرنے کافیصلہ کیاہے۔وزیر اعظم مودی نے ملک کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا ، ایک ملک امیروں کیلئے بنا یا گیا جس میں نیرو مودی ‘ میہول چو کسی اوروجئے مالیا جیسے امیر ترین لوگ ہیں اور بینک قرضہ جات لیکر راہ فرار اختیار کرنے والے سرمایہ دار ہیں۔ ان سب چوروں کے وزیر اعظم مودی چوکیدار ہیں جبکہ ایک دوسرا ملک بھی بنا جس میں غریب عوام ‘ محنت کش کسان اور مزدور رہتے ہیں جن کا کوئی پرسان حال نہیں ہے ان کا چوکیدار چو رہے ۔ وزیر اعظم مودی نے انیل امبانی کو رافیل طیارہ معاملت میں فائدہ پہونچایا جبکہ انیل امیانی کی کمپنی نے کبھی طیارے نہیں بنائے ۔ مودی نے ملک کے امیر ترین سرمایہ داروں کے ساڑھے 3 لاکھ کروڑ روپئے کے قرضہ جات معاف کر دیئے لیکن دیہی غریب عوام کو روزگار فراہم کرنے مہاتما گاندھی دیہی ضامن روزگار اسکیم کیلئے 30 ہزار کروڑ روپئے سالانہ جاری نہیں کیا ۔ بی جے پی حکومت نے فوڈ سیکو ریٹی اسکیم اور منریگا جیسی بہترین اسکیمات کو برباد کر دیا ۔ وزیر اعظم مودی عوام کو مترو کہتے ہیں جبکہ سرمایہ داروں کوبھائی کہتے ہیں جس سے ان کی ذہنیت ظاہر ہو تی ہے ۔ نوٹ بندی ‘ بلاک منی اور کرپشن کے خا تمہ کیلئے نہیں بلکہ عام آدمی کے جیب اور گھر سے پیسہ نکال کر سرما یہ داروں کی جیبوں میں بھرنے کیلئے کی گئی تھی ۔ جی ایس ٹی اور نوٹ بندی سے عام آدمی اور چھوٹے تاجرین شدید متاثر ہوئے اور کروڑ ہا افراد روزگار سے محروم ہو گئے ۔