دہشت گردی سے متحدہ طور پر مقابلہ کا عزم

تجارتی روابط میں رکاوٹ پیدا کرنے پر انتباہ ،صدر افغانستان اشرف غنی کی وزیراعظم مودی سے ملاقات
نئی دہلی، 14 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستان اور افغانستان نے اپنے دیرینہ اور طویل تعاون اور دوستانہ تعلقات کو اور مستحکم بنانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے آج کہا کہ دنیا کے سامنے سب سے بڑی آزمائش کی شکل اختیار کر لینے والی دہشت گردی کا دونوں مل کر مقابلہ کریں گے ۔ دورے پر آئے افغانستان کے صدر ڈاکٹر محمد اشرف غنی اور وزیر اعظم نریندر مودی کے درمیان آج یہاں دو طرفہ بات چہت کے بعد دونوں رہنماؤں کی جانب سے جاری مشترکہ بیان میں علاقے کے امن، استحکام اور ترقی کے لئے دہشت گردی کو سب سے بڑی رکاوٹ سمجھتے ہوئے ہر شکل میں اس برائی کو جڑ سے ختم کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا اور کہا گیا کہ اس کے لئے دونوں ممالک باہمی سیکورٹی اور دفاعی میدان میں تعاون بڑھائیں گے . دونوں ممالک نے اس کے ساتھ ہی ہر طرف سے دہشت گردی کو سرپرستی اور تحفظ دینے والی سرگرمیوں پر لگام لگانے کی اپیل کی۔ اس موقع پر افغانستان کی جدت کاری ، اقتصادی اور سیاسی تبدیلی کے عمل کو کامیاب بنانے میں ہند کی شراکت پر بھی زور دیا گیا. ساتھ ہی افغانستان میں تعلیم، توانائی، صحت، بنیادی ڈھانچہ، ہنر مندانہ ترقی، خواتین کو بااختیار بنانے اور جمہوری اداروں کو مضبوط بنانے کے لئے ہندستان کی جانب سے ایک ارب ڈالر کی مالی مدد کا اعلان بھی کیا گیا۔

فریقین نے یہ تسلیم کیا کہ ہندستان اور افغانستان کے درمیان تمام سطحوں پر باقاعدہ بات چیت سے اسٹریٹجک شراکت کے ساتھ ہی ہر میدان میں تعاون کو مضبوط کرنے میں مدد ملی ہے ۔ ۔ اس سلسلے میں پارلیمنٹ کی عمارت اور افغانستان ۔ہند دوستی ڈیم کی تعمیر میں ہندستان کے تعاون پر خوشی ظاہر کی گئی۔ وزیر اعظم مودی نے اس موقع پر کہا کہ ہندستان ایک مضبوط، منظم، جمہوری، خود انحصار اور خوشحال افغانستان دیکھنا چاہتا ہے اور اس کے لئے وہ اپنی طرف سے ہر ممکن مدد جاری رکھے گا۔صدر افغانستان اشرف غنی نے آج پاکستان کے ’’اچھے دہشت گرد اور برے دہشت گرد‘‘ موقف کا مضحکہ اڑایا اور کہا کہ یہ نکتہ نظر احمقانہ ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ جو لوگ ہند ۔ افغان تجارت کو روکنے کی کوشش کررہے ہیں خود انہیں روک دیا جائے گا۔ اشرف غنی نے پاکستان پر تنقید کا کوئی موقع جانے نہیں دیا اور کہا کہ یہ ایک ایسا ملک ہے جو اپنی ہر شکست کو کامیابی کے طور پر مناتا ہے اور اپنی ہر انٹلیجنس ناکامی کو سازش کی توثیق سمجھتا ہے۔ انہوں نے آئی ڈی ایس اے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بندوق کی نال سے استحکام نہیں آسکتا۔ اچھے دہشت گرد وہ ہیں جو پڑوسیوں پر حملہ کرتے ہیں اور برے دہشت گرد وہ ہیں جو خود پر حملہ کرتے ہیں۔ اس قسم کی سوچ دوراندیشی پر مبنی نہیں ہوتی۔ حقیقت تو یہ ہیکہ دہشت گردی ایک سانپ کی طرح ہے جو کسی کو بھی کاٹ سکتا ہے۔