دہشت گردی اور پاکستان

اپنی ہی تیغ ادا سے آپ گھائل ہوگیا
چاند نے پانی میں دیکھا اور پاگل ہوگیا
دہشت گردی اور پاکستان
دہشت گردی آج کی دنیا کا سنگین اور خطرناک مسئلہ بن گئی ہے ۔ دنیا کا ایک بڑا حصہ اس لعنت سے متاثر ہے اور اس کی وجہ سے سینکڑوں ‘ ہزاروں افراد کی جانیں تلف ہو رہی ہیں اور یہ عفریت اب تو چھوٹے بچوں کو بھی بخشنے کو تیار نہیں ہے ۔ جنوبی ایشیا میں دہشت گردی نے اپنے قدم جمالئے ہیں اور خاص طور پر افغانستان اور پاکستان سے یہ دہشت گردی پھلتی اور پھولتی جا رہی ہے ۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک بھی پاکستان ہی کہا جاسکتا ہے اور پاکستان ہی میں دہشت گرد تنظیموں کے نیٹ ورکس قائم ہیں اور وہیں انہیں محفوظ پناہ گاہیں فراہم کی جاتی ہیں۔ کئی تنظیمیں جنہیں دہشت گرد قرار دیتے ہوئے امتناع عائد کردیا گیا ہے پاکستان سے کام کرتی ہیں اور انہیں حکومت کی جانب سے بھی راست یا بالواسطہ طور پر تائید و حمایت ملتی رہی ہے ۔ حالیہ عرصہ میں دیکھنے میں آیا ہے کہ پاکستان کو خود بھی دہشت گردی کی اس لعنت کا شکار ہونا پڑا ہے ۔ وہاں آئے دن دہشت گردوں کے حملے اور کارروائیاں ‘ خود کش بم دھماکے اور فائرنگ کے واقعات پیش آ رہے ہیں جن میں بمعصوم اور بے گناہ افراد کو نشانہ بناتے ہوئے موت کی نیند سلایا جا رہا ہے ۔ پاکستان کا شائد ہی کوئی شہر ایسا ہوگا جہاں دہشت گردی کے سنگین خطرات نہ منڈلا رہے ہوں۔ افغانستان کی سرحد سے ملنے والا قبائلی علاقہ تو دہشت گردی کا گڑھ بن گیا ہے اور یہیں سے جنوبی ایشیا اور دوسرے علاقوں میں خطرناک کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔ یہیں سے انسانیت مخالف اقدامات کا سلسلہ شروع ہو رہا ہے اور قتل و غارت گری کا بازار گرم کرتے ہوئے دنیا بھر میں اسلام کو رسوا اور بدنام کیا جا رہا ہے حالانکہ دہشت گردوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا اور وہ صرف قتل و خون میں یقین رکھتے ہیں ۔ گذشتہ دنوں پاکستان کے شہر پشاور میں جس انداز سے معصوم اسکولی بچوں کا قتل عام کیا گیا ہے وہ انتہائی وحشیانہ ‘ غیر انسانی اور حد درجہ بہیمانہ کارروائی تھی اور اس کا آج کی دنیا میں کوئی جواز نہیں ہوسکتا ۔ حالانکہ اس کارروائی کے ذمہ داروں کی جانب سے اس کا جواز پیش کرنے کی بھونڈی کوششیں کی گئی ہیں لیکن یہ مہذب اور امن پسند سماج میں کبھی بھی قبول نہیں ہوسکتیں۔
آج جو تنظیمیں دنیا بھر میں خوف و دہشت کا دوسرا نام بن گئی ہیں ان کو پاکستان ہی میں تائید و حمایت فراہم کی گئی تھی اور ان کی ہر طرح کی مدد کی گئی تھی ۔ اب یہ تنظیمیں خود پاکستان کیلئے اور اس کے وجود کیلئے خطرہ بن گئی ہیں اور پاکستان ہی کو مسلسل نشانہ بناتے ہوئے اسے عدم استحکام کاشکار کرنے پر تلی ہوئی ہیں۔ ان تنظیموں کو پاکستان کی آئی ایس آئی کی جانب سے تربیت فراہم کرنے سے لے کر فنڈز کی فراہمی تک ہر طرح کی مدد کی گئی تھی ۔ انہیں محفوظ پناہ گاہیں اور تربیت گاہیں مہیا کروائی گئیں ۔ ان کی نفرت انگیز مہم پر خاموشی اختیار کی گئی اور انہیں قانون و انصاف کے کٹہرے میں لا کھڑا کرنے سے گریز کیا گیا جس کے نتیجہ میں ان کی حوصلہ افزائی ہوئی اور جب انہوں نے پھل پھول کر اپنے قدم جما لئے تو سب سے پہلے پاکستان کو ہی نشانہ بنانے کا سلسلہ شروع کردیا گیا ۔ پاکستان میں نہ عوامی ادارے محفوظ ہیں نہ سرکاری عمارتوں کی حفاظت یقینی کہی جاسکتی ہے ۔ نہ وہاں فوجی تنصیبات ان دہشت گردوں کے حملوں سے محفوظ ہیں اور نہ ہی اسکولس محفوظ ہیں ۔ پاکستان میں جہاں فوجیوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے وہیں عام آدمی تک محفوظ نہیں ہے ۔ عبادتگاہوں کو بھی خون سے رنگا جا رہا ہے ۔ بازاروں و مارکٹوں میں چلنا پھرنا پرسکون نہیں رہا ہے ۔ یہ سب کچھ وہ تنظیمیں کر رہی ہیں جنہیں خود پاکستان کی حکومت اور اس کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی نے دودھ پلا کر پالا پوسا تھا ۔ یہی تنظیمیں پاکستان کے وجود کیلئے ہی خطرہ بن گئی ہیں ۔
پاکستان میں اصل مسئلہ سیول قیادت کی کمزوری اور فوجی قیادت کی غیر معمولی طاقت ہے ۔ حالیہ عرصہ میں کچھ موقعوں پر یہ احساس ضرور ہوا تھا کہ پاکستان کی سیول قیادت دہشت گردوں کی لگام کسنے کے تعلق سے سوچ رہی تھی ۔ ایسے میںکچھ اقدامات کئے بھی گئے لیکن عین موقعوں پر فوجی قیادت نے حکومتوں پر اثر انداز ہوتے ہوئے حالات کو سدھرنے کا موقع فراہم نہیں کیا ۔ حکومت پاکستان کو ایک سیاسی عزم اور حوصلے کے ساتھ دہشت گردوں اور ان کے نیٹ ورک کو تباہ کرنے کیلئے عملی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔ جب تک ملک کے عوام کے ساتھ مل کر حکومت سیاسی عزم کے ساتھ کام نہیں کریگی اس وقت تک اس کیلئے اس لعنت سے چھٹکارہ حاصل کرنا ممکن نہیں ہوگا اور دہشت گردی کی لعنت جہاں دوسرے ممالک کیلئے خطرہ بن گئی ہے وہیں وہ پاکستان کے وجود کیلئے بھی خطرہ ہے اور اس کا مستقبل تاریک ہوسکتا ہے ۔