دہشت گردوں کی سرگرمیوں سے اسلام کا کردار داغدار

مکہ معظمہ۔ 23 فروری (سیاست ڈاٹ کام) سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے دہشت گردی اور انتہا پسندوں کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ یہ دقیانوس اسلام پسند نہ صرف مسلمانوں کو ڈرا دھمکا رہے ہیں بلکہ اسلام کے تشخص کو بھی داغدار کررہے ہیں۔انھوں نے یہ بات اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی ) کے زیر اہتمام مکہ مکرمہ میں”اسلام اور دہشت گردی مخالف جنگ” کے موضوع پر منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس کے نام پیغام میں کہی ہے۔ان کا یہ پیغام مکہ کے گورنر شہزادہ خالد الفیصل نے پڑھ کر سنایا ہے۔شاہ سلمان نے کہا کہ ”مسلم اقوام کو اس وقت اسلام کے نام پر دہشت گردی کی دراندازی کے خطرے کا سامنا ہے۔اس دہشت گردی نے اسلامی دنیا کی سرحدوں کو پامال کردیا ہے۔انتہا پسند اسلام کے مسخ شدہ بینر تلے دین کے ایک ایسے ورڑن کے علمبردار بنے ہوئے ہیں جس سے مسلمانوں کے خلاف منافرت پھیل رہی ہیں اور مسلم مخالف رائے کو ہوا مل رہی ہے”۔شاہ سلمان نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ ”مسلمانوں کو آج جرم ،خوف اور تشویش کا ذریعہ خیال کیا جارہا ہے۔ انتہا پسند اور دہشت گرد مسلم اقوام ،ان کی تنظیموں اور عوام کیلئے دوسری قوموں کے سامنے سْبکی کا سبب بنے ہوئے ہیں حالانکہ ہم ان اقوام سے تعاون کے رشتے میں جڑے ہوئے ہیں”۔ان کا کہنا تھا کہ ”ان دہشت گردوں کی وجہ سے مسلم ممالک کے غیر مسلم ریاستوں کیساتھ تعلقات میں سرد مہری آئی ہے۔یہ لوگوں کو ہلاک کرنے اور انفرااسٹرکچر کو تباہ کن نقصان سے دوچار کرنے کے علاوہ قوموں کو تار تار کررہے ہیں۔ہماری قوموں کو اس وقت سب سے بڑا خطرہ ان گمراہ اور گم کردہ دہشت گردوں سے لاحق ہے۔انھوں نے دین اسلام اور اس کے پیروکار ڈیڑھ ارب مسلمانوں کے دشمنوں کو انھیں نقصان پہنچانے کا موقع دیا ہے اور وہ اسلام کے نام پر ایسے جرائم کے مرتکب ہورہے ہیں جن کا اس کی تعلیمات سے کوئی تعلق نہیں ہے”۔انھوں نے کہا کہ ”سعودی عرب نے دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے سخت اقدامات کیے ہیں اور اس پر قابو پانے کیلئے اپنے سکیورٹی اداروں کو متحرک کیا ہے۔سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جانیں قربان کی ہیں۔اس وقت ہماری فضائیہ ان دہشت گردوں کے خلاف جنگ کے لیے عالمی اتحاد کا حصہ ہے”۔سعودی فرمانروا کا یہ بھی کہنا تھا کہ ”ان دہشت گردوں کیخلاف ہمارے علمائے دین بھی میدان عمل میں ہیں اور ان کی جانب سے پھیلائی گئی غلط باتوں کا جواب دے رہے ہیں۔