حیدرآباد /25 فروری ( سیاست نیوز ) دھرنے ، بھوک ہڑتال ، احتجاجی ریالیاں منظم کرتے ہوئے اقتدار حاصل کرنے والی ٹی آر ایس کو اب دھرنے اور ریالیوں سے نفرت ہونے لگی ہے ۔ شہر کے درمیان پایا جانے والا ’’دھرنا چوک ‘‘ حکومت کو کھٹکنے لگا ہے ۔ لاء اینڈ آرڈر اور ٹریفک مسائل کا بہانہ بناتے ہوئے 16 سال قبل اندرا پارک پر قائم کردہ دھرنا چوک کو شہر سے 30 کیلومیٹر دور مضافاتی علاقوں میں منتقل کرنے کی حکومت نے پولیس کو ہدایت دی ہے ۔ پولیس نے اُپل ، میاں پور ، ناگول ، راجندر نگر کے علاوہ دوسرے مقامات کی تلاش شروع کردی ہے ۔ تاکہ دھرنا چوک کو جلد از جلد منتقل کیا جاسکے ۔ اپنے قیام سے علحدہ تلنگانہ ریاست تشکیل پانے تک ٹی آرایس نے زبردست احتجاجی تحریک چلائی ہے ۔ جلسے ،جلوس ، ریالیاں ، بھوک ہڑتال منظم کئے اور حکومتوں پر دباؤ بنانے کیلئے اسمبلی کی کارروائی میں خلل پیدا کی ۔ استعفی پیش کئے اور بڑے پیمانے پر سرکاری و خانگی جائیدادوں کو نقصان پہونچایا ۔ نوجوانوں میں اس قدر تلنگانہ کے جذبات کو اجاگر کیا گیا کہ سینکڑوں نوجوانوں نے ہنستے ہنستے اپنی جان دے دی ۔ علحدہ تلنگانہ ریاست کی تشکیل اور حصول اقتدار تک یہ سب ٹی ار ایس کیلئے جائز تھا ۔ ریالی و جلسے کی اجازت نہ دینے پر آندھرائی حکمرانوں پر تلنگانہ تحریک کو کچلنے اور حکومت و اپوزیشن میں شامل رہنے والے تلنگانہ قائدین پر آندھرائی قائدین کی غلامی کرنے اور تلنگانہ تحریک کو سبوتاج کرنے کے ان پر الزامات عائد کئے گئے تلنگانہ حکومت تشکیل پانے کے تقریباً 33 ماہ بعد تلنگانہ پولیٹکل جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے صدرنشین پروفیسر کودنڈا رام نے بے روزگار نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے دھرنا چوک اندرا پارک پر احتجاجی ریالی منظم کرنے کی کوشش کی تو حکومت اور پولیس نے انہیں اس کی اجازت نہیں دی ۔ تعجب کی بات یہ ہے کہ پولیس نے اجازت نہ دینے کی ہائی کورٹ میں جو دلیل پیش کی ہے وہ مضحکہ خیز ہے ۔ احتجاج میں غیر سماجی عناصر ملوث ہونے شہر کا لاء اینڈ آرڈر بگڑجانے اور ٹریفک مسائل پیدا ہونے کا دعوی کیا گیا ۔ باوثوق ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ حکومت نے شہر سے 30 کیلومیٹر دور مضافاتی علاقوں میں دھرنا چوک کو منتقل کردینے کی ہدایت دی ہے ۔ جس کے بعد مضافاتی علاقوں میں دھرنا چوک کیلئے پولیس اراضی کی نشاندہی میں مصروف ہوگئی ہے ۔ واضح رہے کہ 16 سال قبل تک مختلف تنظیموں ، سیاسی جماعتوں طلبہ تنظیموں کی جانب سے سکریٹریٹ کے روبرو احتجاج کیا جاتا تھا ۔ متحدہ آندھراپردیش میں سال 2000 کے دوران اس وقت کے چیف منسٹرچندرا بابو نائیڈو کی ہدایت پولیس نے اندرا پارک تا ڈی بی آر ملز تک کی سڑکوں کو دھرنے اور احتجاجی ریالیوں کیلئے مختص کردیا ۔ گذشتہ 16 سال سے دھرنا چوک پر مظلومین اپنے مطالبات کی یکسوئی یا اپنے مسائل کو حکومت تک پہونچانے کیلئے احتجاجی دھرنے اور ریالیاں منظم کر رہے ہیں ۔ تاہم اب اندرا پارک سے شہر کے مضافات میں دھرنا چوک کو منتقل کرنے کی سازش شروع ہوچکی ہے ۔ یہ بھی یاد دلانا ضروری ہے کہ ماضی میں حکومت کی جانب سے دھرنا چوک کو منتقل کرنے کا جائزہ لینے کیلئے ایوان اسمبلی سے متعلق تین ہاوز کمیٹیاں تشکیل دے چکی تھی ۔ مگر اس پر کسی قسم کا عمل نہیں ہوپایا تھا ۔ حکومت کے تازہ فیصلے سے سیاسی جماعتوں ، مزدور ، طلبہ و رضاکارانہ تنظیموں کو سخت اعتراض ہے ۔ اندرا پارک سے قریب رہنے والوں بستیوں کی ایل آئی سی اسوسی ایشن نے اس کا خیرمقدم کیا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ جب بھی اندرا پارک پر کوئی دھرنے یا احتجاجی ریالیاں منظم ہوتی ہیں پولیس کی جانب سے نافذ کی جانے والے تحدیدات سے انہیں کافی مشکلات پیش آتی ہیں۔ اس اسوسی ایشن نے دھرنا چوک کو دوسری جگہ منتقل کرنے کیلئے ہائی کورٹ میں رٹ پٹیشن بھی داخل کی ہے ۔ جو زیر التواء ہے ۔