دھاتی پرت پر قرآن مجید کی کندہ کاری ، تراسی سالہ شبیر احمد کی کوشش

330 پرتوں پر کام جاری ، ارکان خاندان کا بھر پور تعاون
حیدرآباد ۔ 28 ۔ اگست : دنیا میں ایسے بہت سارے انسان ہیں جن کی زندگی کا کوئی مقصد نہیں ہوتا وہ یوں ہی جی لیتے ہیں جب کہ کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو اپنی زندگی کے لیے ایک خاص مقصد اور ہدف کا تعین کرلیتے ہیں اور اس مقصد کی تکمیل کے دوران انہیں نہ ستائش کی تمنا ہوتی ہے نہ صلہ کی پرواہ ، بس وہ اپنے مقصد کو پورا کرنے کی خاطر جنون کی حد تک کام کرتے ہیں اور ان کا یہ جنون ہی انہیں کامیابی و کامرانی کے دروازہ تک پہنچا دیتا ہے ۔ قارئین … آج ہم آپ کی ملاقات ایک ایسی شخصیت سے کروا رہے ہیں جو عمر کے 8 دہوں کی تکمیل کے بعد بھی خود کو ایسے متبرک و مقدس کام میں مصروف رکھے ہوئے ہیں جو شائد آخرت میں ان کی کامیابی کا باعث بنے ۔ ٹپہ چبوترہ کے رہنے والے جناب شبیر احمد ایک بہت ہی اہم پراجکٹ پر کام کررہے ہیں وہ دھاتی پلیٹ پر قرآن مجید کندہ کرنے میں مصروف ہیں ۔ انہوں نے گذشتہ 3 ، 4 برسوں کے دوران 1.5×1 فٹ کی دھاتی لوح ( شیٹس ) پر قرآن مجید کے تقریبا دو پاروں کی کندہ کاری کی ہے ۔ اہم بات یہ ہے کہ وہ کسی مشین سے یہ مبارک کام انجام نہیں دے رہے ہیں بلکہ اپنے ہاتھوں سے ہر روز تقریبا 6 گھنٹے کام کرتے ہوئے یومیہ دو سطروں کی کندہ کاری کرتے ہیں ۔ جناب شبیر احمد نے جن کی عمر 83 سال ہے بتایا کہ وہ گورنمنٹ پرنٹنگ پریس چیف ڈیزائنر کے عہدہ پر فائز تھے ۔ 1977 میں ان کا تقرر عمل میں آیا اور 2009 میں وہ وظیفہ حسن خدمت پر سبکدوش ہوئے ۔ جس کے بعد انہوں نے سوچا کہ زندگی کو یوں ہی گذارنے کی بجائے کوئی ایسا کام کیا جائے جو منفرد ہو اور اخروی سرخروی کا باعث بنے ۔ چونکہ وہ پہلے ہی سے بیدری ورک دستی کام مغل ہتھیاروں پر کندہ کاری کا وسیع تجربہ رکھتے تھے ۔ اس لیے انہوں نے دھاتی پرت پر قرآن مجید کندہ کرنے کا عزم کرلیا ۔ انہوں نے یہ فن اپنے مرحوم والد محمد عبدالکریم سے سیکھا تھا جو اپنے وقت کے ایک اچھے خوشنویس ، ماہر کندہ کار تھے ۔ انہیں اسلحہ کی خوبیوں اور خامیوں کی جانچ میں غیر معمولی مہارت حاصل تھی ۔ جناب محمد عبدالکریم سالار جنگ سوم کے ہاں ملازمت کرتے تھے ۔ جناب شبیر احمد کے مطابق ایک دن وہ اپنے والد محترم کے ساتھ سالار جنگ سوم کے ہاں گئے تھے کہ وہاں سالارجنگ نے ان کے والد سے دریافت کرلیا کہ عبدالکریم آپ کے بعد یہ فن کون سنبھالے گا ؟ جواب میں انہوں نے ان کمسن شبیر احمد کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا میرا فن میرا بیٹا سنبھالے گا ۔ اس دن سے شبیر احمد نے اپنے والد سے کام سیکھنا شروع کردیا اور دیکھتے ہی دیکھتے اسلحہ پر کندہ کاری کرنے کا آغاز کردیا ۔ تین لڑکیوں اور دو لڑکوں کے والد شبیر احمد کے مطابق انہیں 9 نواسے نواسیاں اور 6 پوتے پوتیاں ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ فولادی پرت پر جسے ہم فولادی صفحہ بھی کہہ سکتے ہیں 12 سطریں کندہ کی جاسکتی ہیں ۔ امید ہے کہ 330 دھاتی پرتوں پر ساری قرآن مجید ( 6666 آیات ) کندہ کی جائیں گی ۔ پیتل یا تانبہ کی پرت پر قرآن مجید کی کندہ کاری کے سوال پر انہوں نے بتایا کہ پیتل اور تانبے کی پرتوں پر کندہ کاری سے انہوں نے اس لیے گریز کیا کیوں کہ وہ بہت مہنگی ہیں ۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ روزانہ صبح 8 یا 9 بجے اپنا کام شروع کرتے ہیں اور سہ پہر ساڑھے تین بجے کام ختم کردیتے ہیں اور باضابطہ وضو سے رہ کر وہ آیات کندہ کرتے ہیں اور کام کے دوران درود شریف کا ورد جاری رہتا ہے ۔ اس طرح اس کام کے نتیجہ میں انہیں مسلسل درود شریف پڑھنے کا اللہ تعالی نے اعزاز عطا کیا ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے مزید بتایا کہ اسم اللہ کو پانچ سو انداز میں تحریر کیا ہے جب کہ اسم محمد کو انہوں نے 480 انداز میں تحریر کیا ہے ۔ جناب شبیر احمد کے مطابق اس کام میں انہیں بیوی زاہدہ بیگم اور بچوں کا بھر پور تعاون حاصل ہے ۔ ان کی اہلیہ خاص طور پر اپنے شوہر کی مدد کرتی ہیں ۔ جب کہ ایک فرزند محمد عبدالواصف بھی بہترین آرٹسٹ ہیں ۔ ان کا اپنے والد کے بارے میں کہنا ہے کہ والد صاحب بڑی عرق ریزی سے فولادی پرت پر قرآن مجید کندہ کرنے میں مصروف ہیں ۔ امید ہے کہ اللہ تعالی انہیں اس کام میں ضرور کامیابی عطا فرمائیں گے ۔۔