دکھاوے کی نماز

ایک شخص نے بادشاہ کو کھانے کی دعوت دی۔ جب سب کھانے پر بیٹھے تو اس شخص نے بہت کم کھایا اور جب نماز کے لئے کھڑے ہوئے تو اس نے معمول سے زیادہ پڑھی۔ مقصد یہ تھا کہ لوگ اسے بڑا کم خوراک اور عابد و زاہد سمجھیں۔ جب اپنے گھر پہنچا تو کھانا طلب کیا۔ اس کا ایک سمجھدار لڑکا تھا۔ اس شخص نے کہا کہ ’’میں نے ان کے سامنے کم کھایا تاکہ کام آئے‘‘۔ لڑکے نے کہا کہ ’’تو پھر آپ نماز بھی دوبارہ پڑھ لیجئے، اس لئے کہ آپ نے کچھ نہ کیا جو کام آسکے‘‘۔ (یعنی آپ کی دکھاوے کی نماز اَکارت گئی۔)

رزق کی تلاش
حضرت سعدیؒ فرماتے ہیں کہ میں نے ایک خدا رسیدہ بزرگ سے سنا، وہ فرمارہے تھے کہ انسان جتنا سرگرم روزی حاصل کرنے کے مشغلوں میں رہتا ہے،اگر اتنی ہی توجہ سے روزی رساں کو یاد کرے تو اس کا مرتبہ فرشتوں سے زیادہ بلند ہوجائے، رزاق کے لئے اسے کبھی تردّد ہی نہ کرنا پڑے گا۔تو جن دنوں اپنی ماں کے پہلو میں مدہوش ، بے بس اور بے خبر تھا، خدا نے اس وقت بھی تیری جاں کو بے طلب رزق سے نوازا۔ سمجھنے کیلئے تو اتنی بات ہی کافی ہے۔