دو ہزار روپئے کی کرنسی نوٹوں کی گشت کو کم سے کم کرنے آر بی آئی کا منصوبہ

ذخیرہ اندوزی کی اطلاعات پر پہل کا آغاز، بلیک منی کا چلن روکنا بھی مقصد

حیدرآباد ۔ یکم ؍ ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) وزیراعظم نریندر مودی نے 8 نومبر 2016ء کی رات اچانک 1000 اور 500 کی کرنسی نوٹ کے استعمال پر پابندی کا اعلان کرکے سارے ملک کو حیران کردیا تھا۔ ان کا دعویٰ تھا کہ نوٹ بندی کے ذریعہ وہ بلیک منی، دہشت گرد تنظیموں کو مالیہ کی فراہمی اور بدعنوانیوں کا سدباب کریں گے لیکن حال ہی میں ریزرو بینک آف انڈیا کی سالانہ رپورٹ منظرعام پر آئی جس میں بتایا گیا کہ 500 اور 1000 کی منسوخ شدہ 99.31 فیصد کرنسی نوٹس آر بی آئی کو واپس آ چکی ہیں۔ آر بی آئی کے اس دعویٰ کے بعد یہ سوال پیدا ہوتا ہیکہ آخر نوٹ بندی کا مقصد کیا تھا؟ ایک بات تو ثابت ہوچکی ہیکہ نوٹ بندی بالکل ناکام ہوگئی الٹے عوام کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ زائد از 150 افراد جن میں ضعیف مرد و خواتین کی اکثریت تھی، بینکوں اور اے ٹی ایمس کے باہر قطاروں میں ہی دم توڑ گئے۔ نوٹ بندی کے بعد مودی جی کی حکومت نے 500 اور 2000 کی کرنسی نوٹ متعارف کروائیں لیکن اب ریزرو بینک آف انڈیا کے حوالہ سے ایک رپورٹ آئی ہے جس میں بتایا گیا کہ آر بی آئی 2000 کی کرنسی نوٹوں کے استعمال کو بتدریج کم کرنے میں مصروف ہوگئی ہے۔ اکنامک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق ایسا لگتا ہیکہ ریزرو بینک آف انڈیا 2000 کی کرنسی نوٹوں کی ذخیرہ اندوزی سے کافی پریشان ہیں۔ اس رجحان کو روکنے کی خاطر وہ 2000 کی کرنسی نوٹوں کے گشت کو کم سے کم کرنے والی ہے۔ وہ چاہتی ہیکہ بلیک منی کا پھیلاؤ روکا جائے۔ اکنامک ٹائمز کی رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ 2000 کی کرنسی نوٹوں کی گشت میں 37 فیصد کی کمی آئی ہے۔ گذشتہ سال 2000 کی کرنسی نوٹوں کے درآمدی و برآمدی اثرات میں زبردست کمی آئی۔ مثال کے طور پر گذشتہ سال 2000 کی 15.1 کروڑ کرنسی نوٹ کا آرڈر دیا گیا جبکہ اس سے ایک سال قبل یہ آرڈر 350 کروڑ کرنسی نوٹوں کا تھا۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ بینکنگ اور مالیاتی نظام سے 500 اور 1000 روپئے کی کرنسی نوٹ واپس لئے جانے کے بعد بتایا جاتا ہیکہ 2000 کی کرنسی نوٹوں کی ذخیرہ اندوزی میں اضافہ ہوگیا جبکہ 500 روپئے کی کرنسی نوٹوں کے استعمال میں یا زیرگشت نوٹوں میں 43 فیصد کا اضافہ درج کیا گیا جو اس سے ایک سال قبل 23 فیصد تھا۔ یہ بھی بتایا جاتا ہیکہ 500 اور 2000 کے نوٹوں کا حصہ جملہ کرنسی میں بڑھ کر 80.2 فیصد ہوگئی۔ دوسری طرف آر بی آئی کرنسی نوٹوں کو مزید پائیدار بنانے اور ان کی مدت حیات بڑھانے کیلئے ملمع کاری کی ہوئی۔ بینک نوٹس متعارف کروانے کا منصوبہ بنارہی ہے لیکن اسے آزمائشی یا تجرباتی بنیاد پر کیا جائے گا۔