دو پاؤں اور ایک ہاتھ سے محروم عبدالحفیظ کو مزید ایک لاکھ روپئے کی مدد

حیدرآباد ۔ 5 ۔ مارچ : شادی سے عین ایک دن قبل ہی جھلس کر دو پاؤں اور ایک ہاتھ سے محروم ہوجانے والے نوجوان محمد عبدالحفیظ کو مصنوعی پاؤں لگانے کے عمل کا آغاز ہوچکا ہے ۔ 6 فروری کو سیاست کے زیر اہتمام ورنگل میں منعقدہ رشتوں کے لیے دوبدو پروگرام میں ایڈیٹر سیاست جناب زاہد علی خاں نے بہ نفس نفیس عبدالحفیظ کو 50 ہزار روپئے پیش کئے اور ان کے اس نیک قدم کی تقلید کرتے ہوئے وہاں موجود ہمدردان ِ ملت نے بھی کچھ مالی امداد کی ۔ آج عبدالحفیظ اپنی والدہ علیمہ بیگم کے ہمراہ دفتر سیاست پہنچے اس موقع پر جناب زاہد علی خاں نے قارئین سیاست کی جانب سے فراہم کردہ مزید ایک لاکھ روپئے اس معذور نوجوان اور ان کی ماں کے حوالے کئے ۔ واضح رہے کہ ورنگل کے ایک چھوٹے سے گاؤں کے رہنے والے محمد عبدالحفیظ کی درد ناک کہانی کے سیاست میں اشاعت کے ساتھ ہی شہر اضلاع اور بیرون ملک مقیم ہندوستانی شہری ان کی مدد کے لیے دوڑ پڑے ۔ اس طرح آج کی تاریخ تک عبدالحفیظ کی مدد کے لیے تین لاکھ 25 ہزار روپئے جمع ہوئے جس میں سے جرمنی کمپنی کے تیار کردہ پاؤں نصب کرنے کے لیے 75 ہزار روپئے آرتھو انڈیا کو ادا کئے گئے۔

محمد عبدالحفیظ اور ان کی ماں نے بتایا کہ ایڈیٹر سیاست جناب زاہد علی خاں کے مشورہ پر کھولے گئے بنک اکاونٹ میں دیڑھ لاکھ روپئے جمع ہوئے جس میں غیر مقیم ہندوستانیوں کی جانب سے بھیجی گئی رقم بھی شامل ہے ۔ اسی طرح دفتر سیاست پر ایک لاکھ روپئے مختلف ہمدردان ملت جمع کروائے اس طرح انہیں جملہ 3.25 لاکھ روپئے حاصل ہوئے ۔ عبدالحفیظ کی ماں علیمہ بیگم نے ان کے بیٹے کو پھر ایکبار پیروں پر کھڑا کرنے میں مدد کرنے والوں کے حق میں دعائیں دیتے ہوئے کہا کہ ایڈیٹر سیاست جناب زاہد علی خاں اور دنیا بھر میں پھیلے ہوئے سیاست کے قارئین نے جس طرح ان کے بیٹے کی مدد کی ہے اسے وہ زندگی بھر فراموش نہیں کرسکیں گی ۔ محمد عبدالحفیظ فی الوقت صنعت نگر میں اپنی بہن کے ہاں مقیم ہیں ۔ ہیلپنگ ہینڈ فاونڈیشن کے آپریشن مینجر عمران محمد نے بتایا کہ سعودی عرب میں مقیم احمد اللہ خاں نے سیاست میں عبدالحفیظ کے بارے میں متاثر کن رپورٹ کی اشاعت کے بعد اپنے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ اس نوجوان کی مالی مدد کا بیڑا اٹھایا ہے ۔

سیاست کا آن لائن مطالعہ کرنے والے ہندوستانی شہریوں کے مطابق سیاست ، معذورین ، بیواوں ، بیماروں ، غریب طلبہ اور دیگر ضرورت مندوں کی مدد میں ملک بھر کی دیگر تنظیموں کے مقابل بہت آگے ہے ۔ اور اس کے ذمہ دار قوم و ملت کی فلاحی خدمات بڑی سنجیدگی سے انجام دے رہے ہیں ۔ جس سے سیاست پر اس کے قارئین اور ہمدردان ملت کے غیر معمولی اعتماد کا اظہار ہوتا ہے ۔ کچھ دن قبل سڑک حادثہ میں اپنے دونوں پاؤں سے محروم ایک نومسلم لیڈی ڈاکٹر عفت فاطمہ کا انٹرویو شائع ہوا ۔ اس کی مدد کے لیے ہمدردان ملت آگے آئے اور صرف تین دن میں اس خاتون ڈاکٹر کے لیے زائد از 43000 ہزار روپئے قارئین سیاست نے جمع کروائے ۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہوگا کہ احمد اللہ خاں جیسے این آر آئیز نے محمد عبدالحفیظ کو پاوں نصب کئے جانے کے بعد کوئی کاروبار شروع کرنے میں بھی مدد کا تیقن دیا ہے ۔ بہر حال محمد عبدالحفیظ ، ڈاکٹر عفت فاطمہ ، ماسٹر ریحان جیسے ضرورت مندوں کی مدد کرتے ہوئے ہمارے ملک بالخصوص حیدرآبادی شہریوں نے دنیا کو یہ پیام دیا ہے کہ ہر مصیبت زدہ کے درد پر انہیں تکلیف ہوتی ہے ۔ ہر ماں کی تڑپ پر ان کی آنکھوں سے آنسو رواں ہوجاتے ہیں ۔ اور جب کوئی بوڑھا یا جوان مدد کے لیے آواز دیتا ہے تو وہ دوڑے دوڑے اس کی مدد کیلئے چلے آتے ہیں ۔۔