دو درویش اور رحمدل بادشاہ …!

کسی ملک پر ایک بادشاہ کی حکومت تھی۔رعایا کا حال جاننے کیلئے وہ اکثر بھیس بدل کر راتوں میں گشت لگاتا تھا۔ ایک رات وہ ایک گاؤں پہنچا۔ اسے ایک جھونپڑی دکھائی دی۔ وہ پہنچ کر دیکھا کہ دو درویش آپس میں گفتگو کررہے تھے۔ بادشاہ چھپ کر ان کی گفتگو غور سے سن رہا تھا۔ ایک درویش کہہ رہا تھا کہ بادشاہ کو ہماری غربت اور فاقہ کشی کا احساس نہیں ہے۔
بادشاہ کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ رعایا پرور ہے، مگر ہم یہاں مررہے ہیں، میں اس کو آخرت میں معاف نہیں کروں گا۔ دوسرے درویش نے پہلے والے کی داستان کرب سنی اور کہا کہ بھائی! میرا بھی حال بُرا ہے۔ میں نے بھی دو دنوں سے کچھ نہیں کھایا ہے۔ میرے بیوی اور بچے صبح سے فاقہ ہیں۔ بادشاہ کو ہماری کوئی فکر نہیں۔ اس کو میرا حساب و کتاب دینا ہوگا۔ میں اس بادشاہ کو کبھی معاف نہیں کروں گا۔ بادشاہ چھپ کر یہ سب کچھ سنتا رہا۔ دوسرے دن بادشاہ نے ان درویشوں کو محل طلب کیا اور ہمہ اقسام کے کھانوں سے ان کی تواضع کی۔ جب دونوں درویش سیر شکم ہوگئے اور بادشاہ کے تحفے و تحائف بھی رکھ لئے، تب ایک درویش نے کہا کہ بادشاہ سلامت! کیا بات ہے، آج آپ ہم دونوں پر بہت زیادہ مہربان ہیں۔ آخر ماجرا کیا ہے؟ دونوں نے مل کر بادشاہ سے پوچھا۔ بادشاہ نے پُرسکون انداز میں بولا ’’بات دراصل یہ ہے کہ میں نے کل رات آپ دونوں کی باتیں سنی ہیں، اس لئے میں نے آپ کو پیٹ بھر کھانا کھلایا ہے تاکہ آپ مجھے معاف کردیں اور میں آخرت میں کامیاب و کامران ہوجاؤں۔ بادشاہ کی یہ باتیں سن کر درویش خاموش ہوگئے اور کچھ دیر بعد ان دونوں نے کہا کہ بادشاہ سلامت ! ہم نے آپ کو معاف کردیا ہے، جس پر بادشاہ بہت خوش ہوا اور ان دونوں کو ہیرے جواہرات دے کر عزت سے وداع کیا۔