دو جون کو آندھرا پردیش میں صدر راج کی جزوی برخاستگی

کے سی آر کی حلف برداری سے قبل خود نرسمہن بھی گورنر تلنگانہ کا حلف لیں گے

نئی دہلی۔/28مئی، ( پی ٹی آئی) متحدہ آندھرا پردیش میں نافذ صدرراج 2جون کو جزوی طور پر برخواست کردیا جائے گا تاکہ ٹی آر ایس کے صدر کے چندر شیکھر راؤ کو نئی ریاست تلنگانہ کے پہلے چیف منسٹر کی حیثیت سے حلف لینے کا موقع فراہم کیا جاسکے۔

لیکن تقسیم کے بعد باقی بچ جانے والی ریاست آندھراپردیش ( سیما آندھرا ) میں یہ صدرراج 8جون تک جاری رہے گا جب تلگودیشم کے سربراہ این چندرا بابو نائیڈو بحیثیت چیف منسٹر اپنے عہدہ کا حلف لیں گے۔ 2جون کو ریاست کی آسان اور پُرسکون اندازمیں تقسیم کو یقینی بنانے کیلئے مرکزی وزارت داخلہ اور حکومت آندھرا پردیش کی طوفانی سرگرمیاں جاری ہیں۔ تلنگانہ میں نافذ صدر راج کی برخواستگی کیلئے 2جون کی صبح توقع ہے کہ ایک اعلامیہ جاری کیا جائے گا جس کے بعد کے چندر شیکھر راؤ ملک کی 29ویں ریاست کے پہلے چیف منسٹر کی حیثیت سے عہدہ کا حلف لیں گے۔ اعلامیہ میں اس بات کی واضح صراحت بھی کی جائے گی کہ مابقی آندھرا پردیش میں 8جون کو چندرا بابو نائیڈو کے بحیثیت چیف منسٹر حلف لینے تک صدرراج بدستور جاری رہے گا۔

واضح رہے کہ چیف منسٹر کے عہدہ سے این کرن کمار ریڈی نے یکم مارچ کو استعفی دیا تھا جس کے بعد سے ریاست میں صدر راج نافذ ہے۔ معتبر ذرائع نے کہا کہ چندر شیکھر راؤ کو حلف دلانے سے قبل آندھرا پردیش کے گورنر ای ایس ایل نرسمہن جنہیں مجوزہ ریاست تلنگانہ کی بھی زائد ذمہ داری دی گئی ہے اس عہدہ کا حلف لیں گے۔ آئی اے ایس اور آئی پی ایس جیسی کُل ہند خدمات سے وابستہ افسران کو عبوری طور پر تلنگانہ اور آندھرا پردیش کیلئے مختص کیا جائے گا، یہ عمل 2جون تک مکمل ہوجائے گا تاکہ دونوں ریاستوں کی حکومتیں اطمینان بخش انداز میں سرکاری کام انجام دے سکیں۔ دونوں ریاستوں کے انتظامیہ حیدرآباد میں واقع موجودہ سکریٹریٹ کامپلکس سے ہی اپنے فرائض انجام دیں گے جہاں

تلنگانہ اور آندھرا پردیش کے استعمال کیلئے علحدہ عمارتوں اور بلاکس کی نشاندہی کی جاچکی ہے۔ متحدہ آندھرا پردیش کی موجودہ اسمبلی بلڈنگ اب تلنگانہ اسمبلی کے طور پر کام کرے گی جبکہ اسی کامپلکس میں واقع متصلہ عمارت آندھرا پردیش اسمبلی کے طور پر کام کرے گی۔ متعلقہ ریاستوں کے ارکان اسمبلی علحدہ تواریخ پر حلف لیں گے۔دہلی کے آندھرا پردیش بھون جیسے ریاست کے بیرونی اثاثہ جات دونوں ریاستوں کے مشترکہ اثاثہ کے طور پر برقرار رہیں گے تاوقتیکہ ملکیت کا فیصلہ نہیں کیا جاتا۔ دونوں ریاستوں کے درمیان دہلی کے آندھرا بھون کے کمرے تقسیم کئے جائیں گے تاکہ متعلقہ علاقوں کے چیف منسٹرس، وزراء ، ارکان مقننہ ، عہدیدار اور دیگر افراد کسی تنازعہ کے بغیر انہیں استعمال کرسکیں۔