دو بہنوںکی بہادری شک و شبہ کے گھیرے میں

چندی گڑھ۔/4ڈسمبر، ( سیاست ڈاٹ کام ) چلتی بس میں چھیڑ چھاڑ کرنے والے نوجوانوں کی پٹائی کرنے پر حکومت ہریانہ نے 2بہنوں کو ایوارڈ دینے کا اعلان کیا تھا لیکن بس میں سوار دیگر خاتون مسافرین کے اس دعویٰ پر کہ یہ نوجوان بے قصور ہیں، اس واقعہ کی تحقیقات تک ایوارڈس کی پیشکشی کو ملتوی کردینے کا اعلان کیا ہے۔ چیف منسٹر کے آفیسر آن اسپیشل ڈیوٹی (OSD) مسٹر جواہر یادو نے بتایا کہ حکومت نے دو بہادر بہنوں کو یوم جمہوریہ کی تقریب میں ایوارڈ دینے کا اعلان کیا تھا لیکن اس واقعہ کی تحقیقات تک ایوارڈس کو روک دینے کا فیصلہ کیا گیا اور فریقین میں سے کسی کے خلاف بھی ثبوت دستیاب ہونے پر ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ قبل ازیں ایک ویڈیو میں بتایا گیا ہے کہ دو لڑکیاں چلتی بس میں تین لڑکوں کو مار پیٹ کررہی ہیں اور یہ تصاویر سوشیل میڈیا اور نیوز چیانلوں پر پیش کرتے ہوئے ان لڑکیوں کو بہادر اور جرأتمند قرار دیا گیا تھا اور ان لڑکیوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے حکومت ہریانہ نے یوم جمہوریہ تقریب میں اعزازات پیش کرنے کا اعلان کیا تھا۔ چیف منسٹر منوہر لال کھٹکر نے بھی مذکورہ لڑکیوں کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ بدتمیزی کرنے والے لڑکوں کو سبق سکھاتے ہوئے دوسروں کیلئے مثال قائم کردی ہے گوکہ اسوقت دیگر مسافرین خاموش تماشہ دیکھ رہے تھے۔

ان لڑکیوں کے والدین نے ہریانہ پولیس میں 3لڑکوں کلدیپ، موہت اور دیپک کے خلاف شکایت درج کروائی تھی جس پر ان لڑکوں کو گرفتار کرنے کے بعد ضمانت پر رہا کردیا گیا۔ تاہم چلتی بس میں چھیڑ چھاڑ کا واقعہ اسوقت نیا موڑ اختیار کرگیا جب ان لڑکیوں کے گاؤں آسین سے وابستہ خواتین جو کہ مذکورہ بس میں سفر کررہی تھیں صدر پولیس اسٹیشن روہتک میں ایک عرضی پیش کرتے ہوئے بتایا کہ ان بہنوں کے ساتھ بدسلوکی کے واقعہ میں یہ لڑکے ملوث نہیں ہیں۔ دریں اثناء ایک اور ویڈیو منظر عام پر آیا ہے جس میں مذکورہ لڑکیوں کو ایک پارک میں چھیڑ چھاڑ کرنے والے ایک نوجوان کی پٹائی کرتے ہوئے دیکھایا گیا ہے جس کے بعد چلتی بس میں پٹائی کا واقعہ شک و شبہ کے گھیرے میں آگیا۔ دریں اثناء روہتک پولیس سپرنٹنڈنٹ مسٹر ششانک آنند نے یہ تیقن دیا کہ ہراسانی سے متعلقہ کیس کی آزادانہ و منصفانہ طریقہ پر تحقیقات کروائی جائیں گی اور تحقیقاتی آفیسر کو ہدایت دی گئی ہے کہ کیس کی باریک بینی سے تمام پہلوؤں سے تحقیقات کریں۔