نئی دہلی 3 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) قانونی کشمکش کے بعد دہلی پولیس خصوصی عدالت سے انڈین مجاہدین کے اعلیٰ سطحی کارکنوں تحسین اختر اور ضیاء الرحمن عرف وقاص کو دیگر 3 ملزمین کے ساتھ 13 دن کے لئے تحویل میں لینے پر کامیاب ہوگئی۔ این آئی اے کے دعوے کو جس نے اُن سے پہلے تفتیش کرنے کا ارادہ ظاہر کیا تھا، مسترد کردیا گیا۔ ایڈیشنل سیشن جج دیا پرکاش نے دہلی پولیس کے خصوصی شعبہ اور قومی تحقیقاتی محکمہ کے درمیان گرما گرم تکرار کے بعد تحسین اور وقاص کو اپنی تحویل میں لے لیا جو گزشتہ سال حیدرآباد کے علاقہ دلسکھ نگر میں بم دھماکوں میں مبینہ طور پر ملوث تھے۔ تحسین اور وقاص انڈین مجاہدین کے دیگر کارکنوں محمد معروف، وقار اظہر اور محمد ثاقب انصاری کے ساتھ پولیس کی تحویل میں دے دیئے گئے۔ اِن تمام کو دہلی پولیس کے خصوصی شعبہ نے گزشتہ ماہ گرفتار کیا تھا اور اُنھیں عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔ پولیس تحویل کے اختتام پر اُنھیں دوبارہ عدالت میں پیش کیا گیا اور خصوصی شعبہ نے تحویل کی مدت میں 15 دن کی توسیع کی درخواست کی تھی۔ اس کا ادعا تھا کہ دہشت گرد تنظیم کے دیگر ارکان کا پتہ معلوم کرنے کے لئے اُسے اِن تمام کی تحویل کی ضرورت ہے۔ این آئی اے نے دہلی پولیس کے ادعا کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ مرکزی محکمہ سراغ رسانی ہونے کی وجہ سے اُسے پہلے تحسین اور وقاص کو اپنی تحویل میں لینے کا موقع دیا جائے۔ خصوصی شعبہ کے وکیل راجیو موہن نے این آئی اے کے دعوے کی مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ اِن ملزمین کو پہلے دہلی پولیس نے گرفتار کیا تھا اور اُسے سازش کا پردہ فاش کرنے کے لئے اُن سے تفتیش کی ضرورت ہے۔ این آئی اے قانون کی آڑ میں مقامی پولیس کے حقوق میں تخفیف نہیں کی جاسکتی۔ اِس لئے کہ اُن کی گرفتاری مرکزی محکمہ نے نہیں کی تھی۔ اُنھوں نے ادعا کیا کہ مزید چند انڈین مجاہدین کارکن بشمول معاون بانی ریاض بھٹکل کا پتہ چلانا ضروری ہے جس کے نتیجہ میں اُس کی گرفتاری عمل میں آسکتی ہے۔