دوپہر کے کھانے کی اسکیم کے نام پر زہریلی غذا کی تقسیم

نئی دہلی ۔ 25 ۔ فروری (سیاست ڈاٹ کام) حکمراں بی جے پی رکن پارلیمنٹ نے آج لوک سبھا میں یہ کہتے ہوئے حکومت کو پشیماں کردیا کہ مرکز کی زیر سرپرستی دوپہر کے کھانے کی اسکیم طلبہ کیلئے زہریلی غذا بن گئی ہے جس پر وزیر فروغ انسانی وسائل سمرتی ایرانی نے شدید اعتراض کیا ہے۔ تاہم انہوں نے یہ اعتراف کیا کہ دوپہر کے کھانے کی اسکیم کے ناقص معیار بالخصوص فوڈ سیکوریٹی کے پہلو سے متعلق شکایات موصول ہوئی ہیں۔ وقفہ صفر کے دوران جھارکھنڈ کے رکن پارلیمنٹ رویندر کمار پانڈے نے کہا کہ ان کی ریاست کے بیشتر مقامات پر بچوں کو ایسی غذا فراہم کی جارہی ہے جو کہ ناقابل استعمال ہے اور ناقص معیار کی غذا اور کھانے کے بعد طلباء علیل ہورہے ہیں۔ انہوں نے ہندی میں کہا کہ یہ زہریلا بھوجن ہوگیا ہے

جس پر اپوزیشن کیمپ میں قہقہے بلند ہوگئے ۔ تاہم وزیر فروغ انسانی وسائل نے رکن پارلیمنٹ کے بیان پر شدید ردعمل ظاہر کیا اور کہا کہ پانڈے کا استدلال صحیح نہیں ہے اور وہ پوری اسکیم کو مورد الزام نہیں ٹھہراسکتے۔ انہوں نے کہا کہ اگر معزز رکن پارلیمنٹ کو کوئی مخصوص شکایت ہو تو ان کے علم میں لائیں اور ریاستی حکومت سے مشاورت کے ذریعہ اس کی یکسوئی کی جائے گی اور قصورواروں کے خلاف کارروائی کی جا ئے گی ۔ سمرتی ایرانی نے بتایا کہ سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق اسکولی بچوں کو گرما گرم کھانے فراہم کیا جارہا ہے ، پیاکٹوں اور ڈبوں میں بند غذا کی فراہمی کی اجازت نہیں ہے۔

انہوں نے بتایا کہ دوپہر کے کھانے کی اسکیم کے ناقص معیار بالخصوص فوڈ سیکوریٹی کے پہلو سے معلق گزشتہ تین سال کے دوران 190 شکایات اور جاریہ سال 75 شکایات وصول ہوئی ہیں جبکہ ریاستی حکومتوں نے کارروائی کرتے ہوئے قصوروار عہدیداروں کے خلاف فوجداری کیس درج کروائے ہیں اور انہیں خدمات سے برطرف یا معطلی یا تبادلہ کیا گیا ہے اور شکایتوں کے ازالہ کیلئے اصلاحی اقدامات کئے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 1995 ء میں دوپہر کے کھانے کی اسکیم شروع کرنے کے بعد سرکاری اسکولوں اور امدادی اسکولوں میں طلباء کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے ۔