دونوں شہروں میں گرد و غبار کا انبار،تعفن اور بدبو ، جی ایچ ایم سی کا دعویٰ کوکھلہ ثابت

حیدرآباد ۔ 20 ۔جولائی (سیاست نیوز) دونوں شہروں میں بلدی ملازمین کی ہڑتال کے باوجود کچرے کی صفائی ممکن نہیں ہوپائی ہے ۔ شہر کی کئی سڑکوں پر دھول ، مٹی اور گرد کے سبب عوام کو دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ مختلف محلوں میں کچرے کی نکاسی نہ ہونے کے باعث آج بھی بدبو و تعفن پھیلا ہوا ہے اور کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ عیدالفطر سے ایک یوم قبل مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے اعلیٰ عہدیداروں نے اس بات کا اعلان کیا تھا کہ اندرون 24 گھنٹے کچرے کی نکاسی کو یقینی بناتے ہوئے پاک و صاف ماحول فراہم کیا جائے گا لیکن ایسا ممکن نہیں ہوپایا اور اب بھی عوام کو کچرے کے سبب دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ پرانے شہر کے علاقوں شمشیر گنج ، چندرائن گٹہ ، فلک نما، بارکس ، کالا پتھر ، جہاں نما، انجن باؤلی، حافظ بابا نگر ، ریاست نگر ، سنتوش نگر ، مادنا پیٹ ، پرانی حویلی ، دارالشفاء ، تالاب کٹہ، معین باغ ، عیدی بازار ، رین بازار و دیگر علاقوں میں آج بھی کچرا جوں کا توں پڑا ہوا ہے۔ متعدد مرتبہ بلدی عہدیداروں کو متوجہ کروانے کے باوجود بھی ان علاقوں سے کچرے کی نکاسی عمل میں نہیں لائی گئی جس سے کئی علاقے بدبو اور تعفن کا شکار بنے ہوئے ہیں۔ پرانے شہر کے عوام نے بلدی عہدیداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ صرف کچرے کی نکاسی کیلئے بدبو و تعفن دور کرنے اور جراثیم کش ادویات کے چھڑکاؤ کو یقینی بنائیں۔ پرانے شہر کے علاوہ نئے شہر کے کئی علاقوں سے بھی اس بات کی شکایات موصول ہورہی ہیں کہ ان علاقوں میں جہاں گنجان آبادیاں واقع ہیں، کچرے کی نکاسی یقینی نہیں بنائی گئی جس کی وجہ سے گنجان آبادیوں میں وبائی امراض پھوٹ پڑنے کے خدشات پیدا ہورہے ہیں، اسی لئے بلدی عہدیداروں کو چاہئے کہ وہ فوری طور پر اضافی صفائی عملہ اور اضافی گاڑیوں کے ذریعہ کچرے کی شہر سے باہر منتقلی کو یقینی بنائے ۔ پرانے شہر میں املی بن پارک کے پاس واقع ڈمپنگ یارڈ سے عوام کو کافی مشکلات ہورہی ہیں چونکہ ڈمپنگ یارڈ سے کچرے کی منتقلی کا عمل مفلوج رہا اور اب شہر کے مختلف محلہ جات سے جو کچرا منتقل کیا جارہا ہے ، وہ ڈمپنگ یارڈ میں ڈالا جارہا ہے جہاں سے کچرے کی فوری منتقلی ناگزیر ہوچکی ہے چونکہ دارالشفاء ، املی بن پارک سے گزرنے والے عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔