دونوں شہروں میں رہزنی کی وارداتوں میں نمایاں کمی، خواتین میں احساس تحفظ

پولیس کے مثبت اقدامات ، قانون احتیاطی تحویل سے رہزنوں میں خوف کی لہر

ایس ایم بلال
حیدرآباد 5 مئی ۔تلنگانہ ریاست کی تشکیل کے بعد دونوں شہروں میں سٹی پولیس کی جانب سے جرائم پر قابو پانے کیلئے کئے گئے اقدامات کے مثبت نتائج برآمد ہورہے ہیں۔ گذشتہ تین سال میں جاریہ سال رہزنی کی وارداتوں میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے ۔ عادی رہزنوں نے شہر میں راہ چلتی خواتین کو نشانہ بناتے ہوئے ان کے گلے سے طلائی چین اڑا لینے کے سبب خواتین خود کو غیر محفوظ محسوس کررہی تھیں۔ کمشنر پولیس حیدرآباد مسٹر ایم مہندر ریڈی نے گذشتہ چند ماہ میں جرائم کی شرح میں کمی کیلئے اپنی توجہ مرکوز کرتے ہوئے کئی اقدامات کئے ہیں جن میں روڈی شیٹرس کے علاوہ عادی رہزنوں کو ریاست کے سخت قانون پی ڈی ایکٹ کے تحت طویل عرصہ تک جیل بھیجنے کا سلسلہ کا آغاز کیا جو سٹی پولیس کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہے۔ سٹی پولیس نے ایسے عادی رہزنوں کی نشاندہی کی ہے جو کئی مرتبہ گرفتار ہونے کے باوجود اپنی حرکتوں سے باز نہ آتے ہوئے ضمانت پر جیل سے رہائی کے بعد خواتین کو نشانہ بناتے رہے ۔ چہل قدمی‘ مندر کو جانے والی اور بازاروں میں گھومنے والی خواتین کو عادی رہزن نشانہ بناتے ہوئے ان کے گلے سے طلائی چین اڑا لیا کرتے جس سے دو نوں شہروں کی خواتین میں عدم تحفظ پیدا ہوگیا تھا ۔ کمشنر پولیس نے 33 عادی رہزنوں کو پی ڈی ایکٹ کے تحت گرفتار کر کے جیل بھیج دیا ہے جبکہ دیگر 70 رہزن بھی ہنوز جیل میںمحروس ہیں۔ سٹی کرائم ریکارڈ بیورو کا گذشتہ تین سال کا تجزیہ کیا جائے جس میں رہزنی کی وارداتوں میں 50 فیصد سے زیادہ کمی دیکھی گئی ہے ۔ 2013 میں جنوری تا اپریل 265 رہزنی کی وارداتیں پیش آئی تھی جبکہ سال 2014 جنوری تا اپریل 220 اور جاریہ سال جنوری تا اپریل 103 وارداتیں پیش آئی ہیں۔ حیدرآباد پولیس نے رہزنی کی وارداتوں کی روک تھام کیلئے خصوصی حکمت عملی تیار کرتے ہوئے انسداد رہزنی ٹیمیں تشکیل دیتے ہوئے رہزنی کے شکار علاقوں پر خاص توجہ مرکوز کرتے ہوئے ان مقامات پر خصوصی پٹرولنگ پارٹیز ‘بلو کولٹس ٹیمیں اور سادہ لباس میںملبوس کرائم اسٹاف عملے کو متعین کیا ہے جس کے مثبت نتائج برآمد ہوئے ہیں۔تشکیل تلنگانہ کے بعد حیدرآباد سٹی پولیس خصوصی جرائم پر توجہ مرکوز کی ہے جس میں طلائی چین رہزنی کی روک تھام پر اولین ترجیح دی ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ دونوں شہروں سے تعلق رکھنے والے رہزنوں کو جیل میں محروس رکھنے کے باوجود بعض وارداتیں رونما ہورہی ہے اور پولیس کو شبہ ہے کہ بعض بین ریاستی ٹولیوں جن کا تعلق رام جی پورم ٹاملناڈو اور اتر پردیش سے ہے ۔ سی سی ٹی ویز کی مدد سے کئی مقامات پر بین ریاستی رہزنوں کی نشاندہی کی گئی ہے اور سنٹرل کرائم اسٹیشن کی جانب سے اتر پردیش ‘چینائی ‘بہار اور دیگر ریاستوں کو یہاں کی پولیس ٹیمیں پہنچ کر گرفتار کرنے کے علاوہ وہاں کی مقامی پولیس کو بھی ان کی غیر قانونی سرگرمیوں سے واقف کروارہی ہے ۔ خطرناک عادی رہزن جنہیں پی ڈی ایکٹ کے تحت گرفتار کیاگیا جن میں محمد سیف الدین‘ محمد عمران عرف پاشو‘ سید مجیب عرف ببو (ایسٹ زون )‘ محمد شریف ‘محمد احمد الدین صدیقی ‘ محمد جاوید‘ سالم بن حسین جابری ‘پی لکشمن ‘ سنتوش کلکرنی‘ مدی گنڈہ بھاسکر ‘ سید عبدالمجید ‘سید اسلم(ساوتھ زون) محمد انور ‘داسری سریندر عرف سوری ‘ شیخ سلیم عرف جبا سلیم ‘ نریش بیکی‘ جی وجئے کمار چودھری ‘ محمد فیصل ‘سید عمران ‘عبود بن حاجی ( سنٹرل زون ) محمد فیصل عرف صدام ‘عرفان خان ‘خواجہ فرید الدین ‘ محمد عبدالغفار ‘ محمد مہراج ‘ محمد افروز ‘ محمد افتخار ‘ محمد فیصل شاہ علی جابری ‘ محمد فرحان ‘ بی جئے کشن سنگھ ‘ وینکٹیش (ویسٹ زون ) محمد خلیل عرف گورے ‘ محمد مجیب احمد(نارتھ زون) شامل ہیں ۔