دونوں شہروں میں رائے دہی پر جوش و خروش کی کمی ، سیاستداں تشویش کا شکار

دیگر ریاستوں کے بہ نسبت تلنگانہ میں رائے دہی کا فیصد انتہائی کم،سیاسی قائدین و کارکنوں کی دوڑ دھوپ
حیدرآباد ۔ 30 ۔ اپریل (سیاست نیوز) دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد میں رائے دہی کے موقع پر عوام میں جوش و خروش کی کمی نے امیدواروں اور سیاسی جماعتوں کو تشویش میں مبتلا کردیا ۔ عام انتخابات کے اب تک کے 6 مرحلوں میں دیگر ریاستوں میں رائے دہی کا اوسط 70 تا 80 فیصد ریکارڈ کیا گیا ، اس اعتبار سے توقع کی جارہی تھی کہ تلنگانہ میں رائے دہی کا فیصد بھی زائد رہے گا ۔ اضلاع میں اگرچہ رائے دہی 60 فیصد سے زائد رہی لیکن حیدرآباد میں رائے دہندوں نے امیدواروں کو مایوس کردیا۔ الیکشن کمیشن نے رائے دہی کا وقت صبح 7 تا شام 6 بجے رکھا تھا، اس کے باوجود پولنگ اسٹیشنوں پر حق رائے دہی سے استفادہ کیلئے رائے دہندے موجود نہیں تھے۔ انتخابی عملہ اور سیاسی جماعتوں کے پولنگ ایجنٹس صبح 6 بجے متعلقہ پولنگ اسٹیشن پہنچ گئے اور ووٹنگ مشینوں کو نصب کرنے سے قبل پولنگ ایجنٹس کے روبرو فرضی رائے دہی کا مظاہرہ کیا گیا۔ 7 بجے سے قبل پولنگ اسٹاف نے رائے دہی کی تیاری مکمل کرلی لیکن شہر کے بیشتر پولنگ بوتھس پر صبح 8 بجے تک بھی ایک بھی ووٹ نہیں ڈالا گیا تھا۔ پرانا شہر کے چندرائن گٹہ ، چارمیناراور یاقوت پورہ اسمبلی حلقوں میں اگرچہ بعض مقامات پر صبح 7 بجے ضعیف العمر افراد ووٹ دینے کیلئے پولنگ اسٹیشن پر دیکھے گئے لیکن بعد میں پولنگ بوتھس دوبارہ سنسان ہوگئے۔

رائے دہندوں کو پولنگ اسٹیشن تک لانے کیلئے سیاسی کارکنوں کو کافی دوڑ دھوپ کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ رائے دہی کے آغاز کے ساتھ ہی مختلف امیدوار پولنگ اسٹیشنوں کے معائنے کیلئے پہنچے لیکن وہاں عملے نے بتایا کہ ابھی رائے دہی شروع نہیں ہوئی ہے۔ دوپہر 1 بجے تک بھی کئی پولنگ اسٹیشنوں میں بمشکل 20 فیصد ووٹ ڈالے گئے تھے۔ اس کے بعد رائے دہی کی رفتار پھر سست ہوگئی ۔ پولنگ عہدیداروں کا کہنا تھا کہ دھوپ کی شدت کے باعث رائے دہندے خود کو مکانات تک محدود کرچکے ہیں لیکن 3 بجے کے بعد بھی رائے دہندوں میں کوئی خاص جوش و خروش نہیں دیکھا گیا۔ اس مرتبہ گنجان آبادی والے علاقوں میں مرد رائے دہندوں کی تعداد زیادہ تھی اور خاتون رائے دہندے بہت کم دیکھے گئے جبکہ سابق میں رائے دہی میں خواتین نے زیادہ دلچسپی دکھائی تھی۔ خواتین کی رائے دہی میں کمی کے باعث امیدوار نتیجہ کے بارے میں قبل از وقت کوئی اندازہ کرنے سے قاصر دکھائی دیئے۔ کئی اہم امیدواروں کو مختلف علاقوں میں پہنچ کر عوام کو رائے دہی میں حصہ لینے کی ترغیب دیتے ہوئے دیکھا گیا۔

الیکشن کمیشن نے رائے دہی میں حصہ لینے کیلئے عوام میں بڑے پیمانہ پر شعور بیداری مہم کا آغاز کیا تھا لیکن اس کا خاطر خواہ نتیجہ دیکھنے کو نہیں ملا۔ پرانے شہر کے حلقوں میں انتخابی مہم کے دوران اگرچہ عوام میں زبردست جوش و خروش دیکھا گیا لیکن رائے دہی سے عدم دلچسپی باعث حیرت ہے۔ کئی امیدواروں نے رائے دہی کے اختتام کے بعد نتیجے کے بارے میں کچھ بھی تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ رائے دہی توقع کے برخلاف رہی اور رائے دہندوں کے ذہن کو پڑھنا مشکل تھا۔ اہم امیدوار اپنی اپنی کامیابی کا دعویٰ تو کر رہے ہیں لیکن عوام کے فیصلہ کیلئے انہیں 16 مئی تک انتظار کرنا پڑے گا۔ رائے دہی کی خاص بات یہ تھی کہ 18 تا 25 سال عمر کے نوجوان رائے دہندے پولنگ بوتھس پر ایجنٹس کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے تھے اور بوتھس کے باہر اپنی پارٹی کے حق میں ووٹ دینے کیلئے رائے دہندوں کو ترغیب دینے والے بھی نوجوان تھے۔ 18 تا 25 سال عمر کے رائے دہندوں نے دوسروں کے مقابلے رائے دہی میں زیادہ دلچسپی دکھائی ۔