حیدرآباد ۔10 ۔ جنوری( سیاست نیوز )انسان کو زندگی گذار نے کے لئے روٹی ،کپڑا ،مکان اور کچھ روپے پیسے کی ضرورت ہوتی ہے۔ان بنیادی ضرورتوں کے علاوہ لوگوں کو آرام دہ زندگی گذارنے کی خواہش ہوتی ہے۔ا س لئے لوگ نہ جانے کیسے کیسے کام کر بیٹھتے ہیں۔ کوئی دن رات محنت کرکے پیسہ کماتے ہیں تو کوئی دھوکہ دہی کے ذریعے دولت کمالیتے ہیں۔اور جو لوگ جلد دولت مندبننے کی خواہش رکھتے ہیں وہ آسانی سے دھوکہ اور فریب کا شکار ہوجاتے ہیں۔اس مہنگائی کے دور میں ایمانداری اور محنت کے ذریعہ دولت مند بننا کوئی آسان کام نہیں ہے ۔لیکن کچھ افراد جلد دولت مند بننے کی چکرمیں شاطر افراد کے جھانسے میں آتے ہوئے ہزاروں روپیوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔اور وقت گذرجانے کے بعد افسوس کرتے رہتے ہیں۔ شہر حیدرآباد کی عوام کافی بھولی بھالی اور معصوم ہے۔خاص طور پر غریب گھرانوں کی لڑکیاں اور خواتین جو اپنے گھروں میں دنیا کی چالاکیوں سے بے خبر ہیں۔ان کو کوئی بھی شخص آسانی سے بے وخوف بناکر روپیہ لوٹ سکتاہے۔شہر میں آئے دن ہائی ٹیک انداز کے دھوکوں کا چلن عام ہو گیا ہے۔کوئی اے ٹی ایم کارڈ کے ذریعہ لوگوں کا روپیہ لوٹ رہا ہے تو کوئی لاکھوں روپے انعام دینے کا وعدہ کرکے معصوم افراد سے روپیہ لوٹ رہا ہے۔ایسا ہی ایک وقعہ سال 2013میں دسمبر کے آخری ہفتے میں پیش آیا ہے ۔
یہ واقعہ علاقہ کالا پتھر کی ایک خاتون کے ساتھ پیش آیا ہے۔اس خاتون کو (جس نے اپنا نام مخفی رکھنے کی درخواست کی ہے ) 25لاکھ روپے کا انعام دینے کی لالچ دے کر 15ہزار روپے لوٹ لئے گئے ۔اتنا ہی نہیں بلکہ مزید 30ہزار روپے دغابازوں کے بنک اکاؤنٹ میں جمع کرنے کو کہا گیا تاکہ انعام کی رقم ارسال کی جاسکے ۔اس غریب گھریلو خاتون کو 30دسمبر کو ایک فون آتا ہے (فون کرنے والے کا نام سریش پانڈے بتایا گیا ہے اور اس کا فون نمبر +918871010963 بتایا گیا )اور اس خاتون کا نام اور پتہ صحیح بتاتے ہوئے کہا جاتا ہے کہ اس خاتون کا فون نمبر 25لاکھ کی لاٹری میں اٹھا ہے اور 25لاکھ کا انعام اس خاتون کو اس وقت حاصل ہوگا جب ایک بنک اکاؤنٹ میں 15ہزار روپے جمع کروائے جائیں۔ دھوکہ باز نے اس خاتون کو یقین دلایا کہ نئے سال کا یہ تحفہ اسے صرف چند گھنٹوں میں حاصل ہوجائے گا۔دھوکہ باز اور فریبی افراد کی باتوں پربھروسہ کرتے ہوئے اس خاتون نے فوراً اپنے زیور رہن رکھاد یئے اور اِن بے ایمان لوگوں کے بتائے گئے اکاؤنٹ نمبر میں 15ہزار روپے جمع کرادیئے ۔اکاؤنٹ نمبر(32682062087) ایس بی آئی بنک کا ہے اور کھاتہ دار کانام Ranjit Barman ہے ۔ اس کے بعد دھوکہ بازنے چیک پر دستخط کے بہانے سے ایک دوسرا بنک اکاؤنٹ نمبر دیا اور کہا کہ اس میں 30ہزار روپے جمع کرنے پر چیک پر دستخط کی جائے گی اس کے بعد آپ کو پچیس لاکھ روپے مل جائیں گے۔اس دوسرے بنک اکاؤنٹ کا نمبر 30136299252ہے اور یہ اکاؤنٹ Anindya Sekharنامی شخص کا ہے۔ اس طرح کے کئی واقعات ہر روز کسی نہ کسی کے ساتھ پیش آرہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق کسی نے آٹو بیچ کر ہزاروں روپے دغابازوں کے آکاؤنٹ نمبر میں جمع کردیئے ہیں۔تو کسی نے اپنے گھر کے کاغذات رہن رکھ کر فریبی افراد کو روپے مہیا کردیئے ہیں۔ لیکن اس کے بدلے میں اِن لوگوں کو صرف مایوسی اور نقصان کے کچھ علاوہ کچھ نہیں ملا۔
اس طرح کے واقعات کئی لوگوںکے ساتھ ہورہے ہیں لیکن کچھ لوگ اپنی بے عزتی سمجھتے ہوئے پولیس میں شکایت نہیں کررہے ہیں۔اور جو لوگ پولیس میں شکایت کرنے جاتے ہیں انہیں مایوسی اٹھانی پڑرہی ہے۔کالا پتھر پولیس اسٹیشن میں ایک خاتون اپنی شکایت درج کرانے گئی تھیں لیکن پولیس عہدیداروں نے FiRدرج نہیں بلکہ صرف ایک کاغذ پر شکایت لکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے معاملہ کو رفع دفع کردیا۔ پولیس کا ایف آئی آر درج کرنے میں تاخیر کرنا ملزموں کو بھاگ نکلنے کے لئے کافی وقت فراہم کردیتا ہے۔مرکزی حکومت نے ریاستی حکومتوں کو ہدایت دی ہے کہ ’کسی جرم کے بارے میں شکایت یا معلومات کے حصول پر صفر ایف آئی آر رجسٹر کرے مرکز نے قانون کے حولاے سے یہ بھی کہا کہ کوئی بھی پولیس عہدیدار ایف آئی آر درج کرنے سے انکار کرنے پر اسے جیل کی سزا ہوسکتی ہے۔کیونکہ دائرہ کار کے تعین میں تاخیر سے شکار ہاتھ سے نکل جاتا ہے اور وقت کی بربادی ہوتی ہے۔اس طرح مجرموں کو قانوں کے چنگل سے فرار ہونے کا موقع حاصل ہوجاتا ہے۔ عوام نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ پولیس عہدیداروں کو اپنی ذمہ داری سے کاہلی برتنے پر ان کے خلاف کارروائی کی جائے تا کہ معصوم افراد مجرموں کی سازشوں سے محفوظ رہ سکیں ۔