قاہرہ۔31جنوری( سیاست ڈاٹ کام) دولت اسلامیہ نے مبینہ طور پر اپنے 20سے زیادہ جنگجوؤں کا برسرعام سرقلم کردیا جو عراق کے شہر موصل میں جنگی علاقہ سے فرار ہونے کی کوشش کررہے تھے ۔ اس طرح دولت اسلامیہ نے دہشت گرد گروپ کے دیگر ارکان کو ترک تعلق کرنے کے خلاف خون سرد کردینے والا انتباہ دیا ہے ۔ عراق اور شام میں دولت اسلامیہ نے اپنے عسکریت پسندوں کو جو صوبہ نینوا کے شہر موصل میں جنگ کے محاذ سے فرار کی کوشش کررہے تھے برسرعام سزائے موت دے دی ۔ خبررساں ادارہ عرب نیوز کی خبر کے بموجب منحرفین کو موصل کے قریب ایک چوکی پر جمعہ کی شام گرفتار کیا گیاتھا اور مغربی موصل کے جنگی محاذ پر برسرپیکار جنگجوؤں کی حیثیت سے اُن کی شناخت ہونے کے بعد ان کا مقدمہ شرعی عدالت کے حوالے کردیا گیا تھا ۔ دولت اسلامیہ کے ایک عہدیدار کے بموجب مختصر تفتیش کے بعد شرعی عدالت نے فیصلہ کیا کہ ناراض افراد کو غدداری کے الزام میں سزائے موت دی جائے ۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ سرقلم کرنے کا کام اس لئے کیا گیا تاکہ دولت اسلامیہ کے ارکان کو جنگ سے متاثرہ علاقہ سے محاذ سے فرار ہونے کی کوشش کے خلاف انتباہ دیا جاسکے ۔ جہادیوں کو وسطی موصل میں سینکڑوں افراد کی موجودگی میں جن کی بیشتر تعداد تنظیم کے ارکان اور کمانڈرس کی تھی سرقلم کرنے کی سزا دی گئی ۔ بے رحمانہ سزا کی وجہ سے دولت اسلامیہ کے ارکان میں دہشت کی لہر دوڑ گئی ہے ۔ دولت اسلامیہ ترک تعلق کرنے والے جہادیوں کو غدار اور دشمن قرار دیتا ہے ۔ یہ پہلی بار نہیںہے جب کہ دولت اسلامیہ نے اپنے عسکریت پسندوں کو غدداری کے جرم میں برسرعام سزائے موت دی ہے ۔ جاریہ ماہ کے اوئل میں عراقی فوج کے مقابلہ میں ایک اہم قصبہ میں شکست کھانے پر جنگجوؤں کو برسرعام نذرآتش کردیا گیا تھا ۔