واشنگٹن ۔27مارچ ( سیاست ڈاٹ کام ) دولت اسلامیہ کے ملکی اور غیر ملکی جنگجوؤں کے درمیان اختلافات میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔ شام اور عراق کے میدان جنگ میںحالیہ ناکامیوں کی وجہ سے دہشت گرد گروپس میں پھوٹ پڑ گئی ہے جو پہلے ہی سے علاقوں کے ہاتھ سے نکل جانے اور مالی مشکلات کی وجہ سے پریشان حال ہے ۔ غیر ملکی جنگجو جنہیں دولت اسلامیہ عالمی اخراج کے لازمی حصہ کے طور پر استقبال کررہی تھی داخلی نفرت کا شکار ہوگئے ہیں ۔بعض اوقات انہیں تشدد کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ کیونکہ وہ یورپ اور امریکہ پر حملے کرنے کیلئے راضی نہیں ہوتے ۔ وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ اور مالی و انتظامی اختلافات میں شدت پیدا ہوتی جارہی ہے ۔ مقامی جنگجوؤں نے غیر ملکی جنگجوؤں کے خلاف شکایتوں کا آغاز کردیا ہے ۔ موصل کے ایک شہری نے کہا کہ ہم سب اُس دن کے منتظر ہیں جب کہ جنگجوؤں کے درمیان اختلافات ان کا خاتمہ کردیں گے ۔ دولت اسلامیہ کے زیر قبضہ عراق اور شام کے تمام علاقے اختلافات کا شکار ہیں ۔ حالیہ جنگی نامیوں سے جو عراق اور شام میں پیش آئی ہیں ان اختلافات میں مزید شدت پیدا ہوگئی ہے ۔ زیر قبضہ علاقے ہاتھ سے نکل گئے ہیں ۔ اسکے علاوہ دولت اسلامیہ کو مالی مشکلات بھی درپیش ہیں ۔ اس صورتحال میں جو عام ہوچکی ہے غیر ملکی دولت اسلامیہ کے جنگجو برہم مذمت کا شکار ہورہے ہیں ۔ عراق کے مصروف بازار میں چند ہفتہ قبل ملکی اور غیر ملکی جنگجوؤں کے درمیان جھڑپ بھی ہوچکی ہے ۔