تہران۔7ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) ایران نے آج امریکہ پر الزام عائد کیا کہ وہ عراق میں دولت اسلامیہ کے بڑھتے خطرات کو کچلنے کیلئے کچھ نہیںکررہا ہے ۔عراق اور شام میں داعش گروپ کی کارروائیاں خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے ۔امریکہ نے ان جہادیوں کو سابق میں امداد فراہم کی تھی۔ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے عراق میں امریکی فضائی مہم میں توسیع کے باوجود اس پر الزام عائد کیا کہ 8اگست سے عراق پر امریکی بمباری کے بعد بھی داعش کا کوئی نقصان نہیں ہوا ہے ۔ جہادی گروپ پہلے سے زیادہ مضبوط بن گئے ہیں ۔ گذشتہ ماہ شمالی بغداد کے ایک ٹاؤن پر قبضہ کرنے کے بعد داعش مسلسل پیشرفت کررہا ہے ۔ ایران اور امریکہ نے دولت اسلامیہ کی مخالفت کیلئے ایک دوسرے کی معلومات کو فراہم کیا ہے ۔داعش نے عراق اور پڑوسی ملک شام دونوں کے اہم علاقوں کو اپنے کنٹرول میں لیا ہے لیکن دونوں ملکوں کی حکومتوں نے جہادیوں کے خلاف فوجی تعاون سے انکار کردیا ۔ایران کے مہرنیوز ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے محمدجواد ظریف نے کہا کہ امریکہ ہنوز دولت اسلامیہ کے بڑھتے خطرات سے متعلق سنجیدگی اختیار نہیں کررہا ہے ۔
اس نے اب تک کوئی سنجیدہ کارروائی بھی نہیں کی ہے ۔ امریکہ شام میں دولت اسلامیہ کی مختلف طریقوں سے مدد کررہا ہے ۔صدر شام بشارالاسد کی فوج سے لڑنے کیلئے بعض باغی گروپس کو امریکہ امداد فراہم کررہاہے ۔ ایران بشارالاسد کا اہم حلیف ملک ہے ۔2011ء میں ان کی حکمرانی کے خلاف بغاوت کے بعد سے شام میں خانہ جنگی چھڑگئی تھی جس میں اب تک 191000 افراد ہلاک ہوئے ہیں ۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق شام میں لاکھوں افراد بے گھر ہیں ۔ ایران بغداد میں شیعہ زیرقیادت حکومت کو فوجی جانکاری فراہم کررہا ہے تاکہ شمالی علاقوں پر عراقی فوج دوبارہ قبضہ کرنے پر کامیاب ہوجائے ۔ عراق کے مغربی علاقہ میں جون کے دوران جہادیوں نے کارروائی کرتے ہوئے اپنا قبضہ جمالیا تھا ۔ آج امریکہ نے عراق میں اپنی ایک طویل فضائی مہم میں توسیع کردی ہے ۔ عراق کے سنی عرب گڑھ والے علاقہ میں ایک ماہ طویل فضائی مہم کو توسیع دیتے ہوئے امریکہ نے دریائے فرات پر ایک اہم ڈیم کے اطراف دولت اسلامیہ کے جنگجوؤں کو ہٹانے کی کوشش کی ہے ۔ یہاں پر سرکاری افواج اور داعش کے جنگجو نبردآزما ہیں۔ اگرچیکہ تہران اور واشنگٹن نے عراق میں تعاون کرنے کی تردید کی ہے ۔ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان میری ہارف نے کہا ہے کہ امریکہ اس سلسلہ میں ایران کے ساتھ کھلے طور پر مذاکرات چاہتا ہے جیسا کہ ماضی میں اس نے اہم مسائل پر ایران سے بات چیت کی تھی ۔