دولت اسلامیہ کے بغداد میں دو بم حملے ‘ 119افراد ہلاک

بغداد کے مصروف تجارتی مرکز اور مغربی بغداد میں حملے ‘ کئی افراد زخمی ۔وزیراعظم عراق کے خلاف احتجاجی مظاہرے
بغداد۔3جولائی ( سیاست ڈاٹ کام ) کم از کم 119افراد ہلاک  اور دیگر 176 زخمی ہوگئے ۔ جب کہ بغداد میں آج صبح بم حملوں کے دو علحدہ واقعات پیش آئے ۔ عراق کے عہدیداروں نے کہا کہ مہلک ترین حملہ ایک کار بم حملہ تھا جو خرادہ کے علاقہ میں بغداد کے مرکز میں ایک مصروف خریداری کے ضلع میں ہوا جس سے کم از کم 78 افراد اور دیگر 160 زخمی ہوگئے ۔ پولیس اور اسپتال کے ذرائع کے بموجب حملہ خاندانوں اور نوجوان افراد پر اُس وقت کیا گیا تھا جب کہ وہ روزہ افطار کررہے تھے ۔ دولت اسلامیہ نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کرلی ہے ۔ اس سلسلہ میں ایک بیان آن لائن شائع کیا گیا ہے جس میں یہ کہا گیا ہے کہ دانستہ طور پر شیعہ مسلمانوں کو حملوں کا نشانہ بنایا گیا تھا ۔ اس بیان کی آزادانہ ذرائع سے تصدیق نہیں ہوسکی ۔ سحر کے وقت آگ بجھانے والا عملہ آگ بجھانے میں اور نعشیں برآمد کرنے میں مصروف تھا جو جلکر خاکستر ہونے جانے والی عمارتوں کے ملبہ سے نکالی جارہی ہے تھی ۔ مہلوکین میںبچوں کی تعداد زیادہ تھی ۔ موقع واردات سے موصولہ اطلاعات کے بموجب ایمبولنس کاریں موقع واردات پر دھماکہ کے چند گھنٹوں بعد پہنچی ۔ ایک عینی شاہد کے بیان کے بموجب دھماکہ سے قریبی کپڑے اور سیل فون کی دکانوں میں آگ لگ گئی ۔ بم حملہ کے کئی گھنٹے بعد وزیراعظم عراق نے دھماکہ کے مقام کا دورہ کیا ۔ ویڈیو جھلکیاں سماجی ذرائع ابلاغ پر بھی دکھائی گئیں جن میں برہم ہجوم جن میں افراد وزیراعظم حیدرالعبادی چور ہے کے نعرے لگارہے تھے اور اُن کے قافلہ کے افراد پر چیخ پکار کررہے تھے ۔ دوسرا حملہ ایک ترقی یافتہ دھماکو آلہ سے کیا گیا ۔ یہ واقعہ مشرقی بغداد میں پیش آیا جس سے 5 افراد ہلاک اور دیگر 16 زخمی ہوگئے ۔ اس حملہ کی ذمہ داری تاحال کسی بھی گروپ نے قبول نہیں کی ہے ۔ ہلاکتوں کی تعداد کی توثیق پولیس اور اسپتال کے عہدیداروں نے کی ۔

بغداد حملے عراقی فوج کی جانب سے شہر فلوجہ کی آزادی کا اعلان کرنے کے ایک ہفتہ سے کچھ زیادہ مدت کے بعد پیش آئے ہیں ۔ گذشتہ سال عراقی فوجوں نے دولت اسلامیہ کے خلاف زمینی کارروائی میں کامیابی حاصل کرنے شہروں رمضی کو واپس حاصل کرنے میں اور قصبوں  ہت اور روٹا پر اپنا قبضہ بحال کرنے کا دعویٰ کیا تھا ۔ حالانکہ حکومت نے میدان جنگ میں کامیابی حاصل کی ہے لیکن دولت اسلامیہ نے بار بار یہ ظاہر کردیا ہے کہ اس کے باقی  افراد جنگ کے محاذ سے کافی فاصلہ پر حملے کرنے کی قابلیت رکھتے ہیں ۔ فلوجہ پر اپنا قبضہ بحال کرنے کی کارروائی کے آغاز سے پہلے وزیراعظم عراق کو بڑھتی ہوئی سماجی بے چینی اور بغداد میں حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہروں کاسامنا کرنا پڑا تھا جس کی وجہ سے دارالحکومت میں صیانتی انتظامات کے فقدان کے خلاف عوامی برہمی کا اندازہ ہوسکتا تھا ۔ ایک ماہ کے اندر بغداد کے قلعہ بند علاقہ گرین زون جہاں سرکاری دفاتر اور سفارت خانے قائم ہیں دو بار حکومت مخالف احتجاجی زبردستی داخل ہوچکے ہیں ۔ دولت اسلامیہ کا اب بھی عراق کے شہر موصل اور ملک کی شمالی اور مغربی سرزمین کے کئی علاقوں پر قبضہ برقرار ہے ۔