واشنگٹن ۔ 7 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) امریکی صدر براک اوباما کا کہنا ہے کہ شمالی شام میں شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ کے خلاف برسرپیکار امریکی اتحاد اپنی مہم میں شدت لا رہا ہے۔محکمہ دفاع کے اہلکاروں سے خطاب کرتے ہوئے اوباما نے کہا کہ امریکہ شام میں اضافی فوج روانہ نہیں کرے گا لیکن وہاں کی اعتدال پسند حزب اختلاف کو دینے جانے والے اپنے تعاون میں اضافہ کرے گا۔انھوں نے مزید کہا کہ دولت اسلامیہ کو شکست دینے کے لیے امریکہ کو زمین پر ایک موثر شریکِ کار کی ضرورت ہے۔امریکہ کا یہ فیصلہ دولت اسلامیہ کے جنگجوؤں کی کرد فوج کے خلاف کامیابی کے نتیجے میں آیا ہے جس میں انھوں نے عین عیسی کا قصبہ کردوں سے دوبارہ حاصل کر لیا ہے۔صدر اوباما کے بیان کے بعد دولت اسلامیہ کے خلاف اتحادی افواج نے شدید بمباری بھی کی جو گذشتہ سال ستمبر میں اس شدت پسند تنظیم کے خلاف اتحادی فوج کی عسکری کارروائی کے آغاز کے بعد سے ہونے والی شدید ترین بمباریوں میں سے ایک ہے۔بمباری میں دولت اسلامیہ کے اصلی دارالحکومت رقہ کو نشانہ بنایا گیا ہے۔صدر اوباما نے کہاکہ ہم لوگ دولت اسلامیہ برائے عراق و شام کے خلاف اپنی کوششوں میں اضافہ کر رہے ہیں۔انھوں نے مزید کہا کہ ہمارے فضائی حملے تیل اور گیس کے ان مراکز کو نشانہ بناتے رہیں گے جو ان کی مہم کو بہت زیادہ مالی مدد فراہم کرتے ہیں۔