دولت اسلامیہ سری لنکا میں دھماکوں کی ذمہ دار

نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد میں نماز جمعہ کے وقت اندھادھند فائرنگ کا انتقام
کولمبو ۔ /23 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) سری لنکا کا بدترین دہشت گرد حملہ جس میں گرجاگھروں اور پرتعیش ہوٹلوں کو نشانہ بنایا گیا تھا، ایسٹر سنڈے کو 321 افراد کی ہلاکت کی وجہ بنا۔ سینئر وزیر نے پارلیمنٹ میں بیان دیتے ہوئے آج کہا کہ ابتدائی اطلاعات سے پتہ چلتا تھا کہ مقامی اسلامی انتہاء پسندوں نے یہ مہلک دھماکے نیوزی لینڈ کی مسجدوں میں اندھادھند فائرنگ کے اختتام کی بنیاد پر کئے ہیں۔ 40 مشتبہ افراد بشمول ویان ڈرائیور کو مبینہ طور پر بم برداروں کی طرح استعمال کیا گیا تھا ۔ انہیں تاحال حملوں کے سلسلہ میں گرفتار کیا جاچکا ہے۔ سری لنکا کے شہریوں نے آج قومی یوم سوگ منایا۔ قومی پرچم نصف بلندی تک لہرائے گئے تھے اور مقامی وقت کے مطابق 8:30 بجے صبح تین منٹ کی خاموشی منائی گئی۔ سری لنکا میں اتوار کے دن اس قسم کے حملے پہلی بار کئے گئے تھے۔ خبر رساں ادارہ امن میں ایک بیان شائع ہوا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہیکہ حملے شہریوں کے اور مخلوط حکومت میں شامل ریاستوں اور سری لنکا کے عیسائیوں کو نشانہ بنا کر کئے گئے تھے۔ قبل ازیں دولت اسلامیہ نے آج دعویٰ کیا کہ وہی سلسلہ وار بم دھماکوں کی سری لنکا میں ایسٹر سنڈے کے دن کرنے کی ذمہ دار ہے ۔ 7 خودکش بم برداروں نے سلسلہ وار دھماکے کئے تھے جس کی وجہ سے ملک بدترین دہشت گرد حملے کا شکار ہوگیا تھا ۔ 40 مشتبہ افراد بشمول ویان ڈرائیور کو مبینہ طور پر استعمال کیا گیا تھا ۔ انہیں اس سلسلے میں گرفتار کرلیا گیا ہے ۔ حکومت کے ترجمان رجیتا سینارتنے نے مقامی دولت اسلامیہ کے انتہاپسندوں کو جو نیشنل توحید جماعت (این پی جے ) کے نام سے مشہور ہیں ۔ ان بم دھماکوں کی سازش کرنے کے سلسلے میں مشتبہ قرار دیا تھا ۔ سمجھا جاتا ہے کہ وہ تمام مشتبہ افراد جو دھماکوں کے ذمہ دار تھے سری لنکا کے شہری تھے ۔ رجیتا سری لنکا کے وزیرصحت بھی ہیں ۔حملوں میں 38 غیرملکی بھی ہلاک ہوئے۔ پارلیمنٹ کے ایک ہنگامی اجلاس میں وزیردفاع بوون وجئے وردھنے نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات سے سری لنکا میں ایسا واقعہ پہلی بار ہوا ہے اور اندیشہ ہیکہ کرائسٹ چرچ میں مسلمانوں پر حملے کی انتقامی کارروائی ہے۔ 50 افراد دہشت گرد حملے میں ہلاک ہوئے جن میں 5 ہندوستانی بھی شامل ہیں۔ محکمہ سراغ رسانی کے بیان کے بموجب بعض سرکاری عہدیدار بھی اس حملے سے پہلے مقام واردات سے روانہ ہوگئے تھے۔ ان میں سے ایک نے سماجی ذرائع ابلاغ پر انتہاء پسند مواد شائع کیا تھا جبکہ کرائسٹ چرچ کی مساجد پر دائیں بازو کے انتہاء پسند نے اندھادھند فائرنگ کی تھی۔