جنگل کے باسیوں میں ایک کبوتر اور ایک طوطے کی بہت دوستی تھی اور ان کی دوستی کی جنگل کے دوسرے جانور مثالیں دیتے تھے ۔ دنوں ایک ہی درخت پر رہتے تھے صبح اٹھ کر اللہ تعالی کی تعریف بیان کرتے تھے ۔ وہ دن بھر خوب ادھر ادھر منڈلاتے پھرتے کبھی اس شاخ پر بیٹھتے کبھی اس شاخ پر کبھی اس درخت پر کبھی اس درخت پر اور جب شام ہوجاتی تو دونوں اپنے اپنے گھونسلوں میں سوجاتے غرض یہ کہ دونوں کا بہت ہی اچھا وقت گذررہا تھا ۔
ایک دن طوطے کو کسی ضروری کام سے ذرا جلدی جانا تھا ۔ کبوتر چونکہ ابھی آرام کررہا تھا اس لئے وہ اسے چھوڑ کر چلا گیا ۔ کچھ دیر کے بعد جب وہ واپس آیا تو اس نے اپنے درخت کے قریب شکاری کو دیکھا ۔ طوطا یہ دیکھ کر گھبرا گیا کہ شکاری کی بندوق کا رخ اس کے دوست کبوتر کی طرف ہے اب اس کے پاس اتنا وقت تو تھا نہیں کہ کبوتر کے پاس پہنچے اور اسے شکاری سے خبردار کرسکے بس اس وقت اس نے ایک فیصلہ کیا اور سیدھا شکاری کے پیچھے جاکر اس کی پیٹھ پر جھپٹ پڑا اور اپنی چونچ سے اسے کاٹنے لگا شکاری اس اچانک حملے سے گھبرا گیا شکاری کا نشانہ خطا ہوگیا اور ایک زور دار فائر کی آواز آئی ۔ طوطا تیر کی طرح وہاں سے کبوتر کو آواز دیتا ہوا اُڑا ۔ کبوتر بھاگ بس پھر کیاتھا دونوں آگے پیچھے اڑتے ہوئے دور نکل گئے اور شکاری بڑی دیر تک اپنی زخمی پیٹھ کو سہلاتا رہا ہے ۔