دورہ امریکہ ’’تاریخی مشن‘‘ :نتن یاہو

یروشلم ۔ یکم مارچ (سیاست ڈاٹ کام)ایران کے متنازعہ نیوکلیر پروگرام پر امکانی معاملت کے خلاف اپنا مدعا پیش کرنے کے مقصد سے وزیراعظم اسرائیل دورہ امریکہ پر روانہ ہوگئے ہیں۔ انہوں نے اسے ’’ تاریخی مشن ‘‘ قرار دیا اور کہا کہ وہ یہودی مملکت کے مستقبل کی ضمانت کیلئے کچھ بھی کرسکتے ہیں ۔ نتن یاہو نے بین گوریان ایرپورٹ پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک اہم اور تاریخی مشن پر جارہے ہیں ۔ وہ امریکی کانگریس سے اپنے حساس و متنازعہ خطاب کے دوران ایرانی نیوکلیئر پروگرام پر امکانی سمجھوتہ کے خلاف اپنے مدعا پر اصرار کریں گے۔ نیتن یاہو کا استدلال ہے کہ وہ اس مسئلہ پر اسرائیلی سکیورٹی کو لاحق تشویش بیان کریں گے۔ ان کے مجوزہ خطاب پر جاری شوروغل سے اسرائیل

اور اس کے اہم ترین حلیف امریکہ کے درمیان پیدا شدہ کشیدگی بے نقاب ہوگئی ہے۔ نیتن یاہو نے کانگریس سے خطاب کے لئے ری پبلیکن پارٹی کی دعوت قبول کرتے ہوئے امریکی قصر صدارت وائیٹ ہاؤز کو چراغ پا کردیا ہے،کیونکہ دعوت نامہ کی اجرائی سے قبل وائیٹ ہاؤز سے مشاورت نہیں کی گئی تھی۔ علاوہ ازیں ڈیموکریٹک پارٹی کے ارکان بھی اس ایسی عجیب الجھن کے شکار ہوگئے ہیں جس میں انہیں اسرائیل کی تائید یا پھر صدر بارک اوباما کی حمایت میں سے کسی ایک کے انتخاب پر مجبور ہونا پڑے گا۔ نیتن یاہو نے عالمی طاقتوں اور اسرائیل کے درمیان امکانی سمجھوتہ پر اپنی ناراضگی اور مخالفت کا اظہار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ یہ سمجھوتہ ایران کو ایٹمی بم بنانے کی صلاحیت حاصل کرنے سے نہیں روک سکے گا۔ اسرائیلی وزیراعظم نے اپنی شریک حیات کیساتھ واشنگٹن روانگی سے قبل ایرپورٹ پر اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’اسرائیلی عوام کی سلامتی پر مَیں واجبی اور گہری تشویش محسوس کررہا ہوں اور ہمارے محفوظ مستقبل کیلئے اپنی تمام تر صلاحیتوں کے مطابق ہر ممکنہ کوشش کرنا چاہتا ہوں۔ نیتن یاہو نے اپنے اس دورہ امریکہ کو ’’کلیدی حتی کہ ایک تاریخی مشن‘‘ قرار دیا اور کہا کہ وہ خود کو اسرائیل کے تمام شہریوں اور یہودیوں کا نمائندہ تصور کرتے ہیں۔