حیدرآباد ۔ 29 ۔ مارچ : ( پریس نوٹ ) : امراض نسواں پر جاری عالمی کانفرنس میں شریک غیر ملکی مندوبین حیدرآبادی بریانی، موتی اور میزبانی سے بے حد متاثر ہوئے۔ ہائی ٹیک سٹی میں حیدرآباد انٹرنیشنل کنونشن سنٹر میں رایل کالج آف آبسٹریٹیشن اینڈ گائناکالوجسٹ RCOG-2014 میں62ممالک کے ساڑھے تین ہزار ڈاکٹرس نے شرکت کی ہے۔ ان میں سے بیشتر پہلی مرتبہ اور دیگر مندوبین ایک سے زائد مرتبہ حیدرآباد کا دورہ کرچکے ہیں۔ غیر ملکی ڈاکٹرس میں جن میں امریکہ، برطانیہ، اردن، ایران، پاکستان کے مندوبین شامل ہیں۔ حیدرآباد کے تاریخی عمارتوں کو دیکھنے کے مشتاق ہیں جبکہ ان کے پاس حیدرآباد کا تصور موتیوں اور ہیروں کے شہر کے طور پر ہے۔ کل سہ روزہ کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں انہوں نے حیدرآبادی بریانی اور دوسرے حیدرآبادی ڈشس کا ذائقہ چکھا۔ حیدرآبادی عوام کی میزبانی اخلاص اور محبت سے وہ بہت ہی متاثر ہوئے۔ RCOG-2014 کی افتتاحی تقریب میں سابق
صدر جمہوریہ ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام نے سیر حاصل خطبہ دیا جس میں انہوں نے گائناکالوجسٹ اور آبسٹریٹیشین کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان میں دوران حمل و زچگی خواتین کے اموات پر قابو پاتے ہوئے ملک کو ترقی کی راہ پر لے جایا جاسکتا ہے۔ ہندوستان دوران حمل و زچگی اموات کی شرح کے اعتبار سے 176ممالک میں 142ویں نمبر پر ہیں۔ اسے اگلے سال تک اموات کی شرح کو 75فیصد تک گھٹا دینے کا ہدف رکھنا ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ دوران حمل مختلف امراض کے نتیجہ میں ہر دو منٹ میں ایک عورت کی موت واقع ہوتی ہے۔ بچے کی پیدائش کے بعد خون کا بہہ جانا، انفیکشن، ہائی بلڈپریشر اور غیر محفوظ اسقاط حمل جیسے پیچیدہ مسائل اموات کی شرح میں اضافہ کا سبب ہے۔ ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام نے کہا کہ دنیا بھر میں ناقص خوراک کی وجہ سے ساڑھے چار بلین افراد متاثر ہوتے ہیں۔ جن میں سے ساڑھے چار بلین بہت زیادہ متاثر ہوتے ہیں اور یہ نوجوان بچے اور خواتین ہیں ماں اور بچے کی صحت کے لئے فولاد، وٹامن بی12، فولک ایسیڈ، وٹامن ڈی اور سیلینیم ضروری ہے۔ خون کی کمی بھی شرح اموات میں اضافہ کا سبب ہے۔ ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام نے ماہر امراض نسواں کو ایک صحت مند معاشرہ کی تشکیل میں اہم رول ادا کرنے کا مشورہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹرس غریبوں کے محافظ ہیں۔ اور ان کی کاوشوں سے کئی مسائل حل ہوسکتے ہیں۔ RCOG-2014 کے ہندوستانی آرگنائزر مسٹر مہابترا اور حیدرآباد میں ڈاکٹر رویا روضاتی نے سہ روزہ کانفرنس کی کامیاب انعقاد میں اہم رول ادا کیا ہے۔ اس کانفرنس کے دوران 1200 تحقیقی مقالے وصول ہوئے ہیں۔ میڈیکل ایگزبیشن کا بھی اہتمام کیا گیا ہے۔