دوبئی ۔ 5 مئی ۔(سیاست ڈاٹ کام) ہیومن رائٹس واچ نے آج دوبئی کے حکمراں سے ایک اہم سوال پوچھتے ہوئے اُنھیں اُن کی دختر کے محل وقوع کے بارے میں استفسار کیا کیونکہ ایک سابق فرانسیسی جاسوس اور دیگر کا یہ ماننا ہے کہ وہ امارات سے فرار ہوگئی ہے جبکہ اُسے ہندوستانی ساحل کے قریب سے گرفتار بھی کیا گیا ہے ۔ یاد رہے شیخہ لطیفہ بنت محمد ال مکتوم کے لاپتہ ہوجانے کے واقعہ نے کئی بار نیا موڑ لیا ہے جس کے بارے میں اُس کے دوستوں کا کہنا ہے کہ وہ دوبئی واپس جاچکی ہے جبکہ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ اُسے 4 مارچ کو ایک ساحلی دھاوے کے دوران حراست میں لیا گیا ہے ۔ شیخہ لطیفہ کے والد محمد بن راشد ال مکتوم ہیں جو دوبئی کے حکمراں کے علاوہ متحدہ عرب امارات کے نائب صدر اور وزیراعظم بھی ہیں۔ ہیومن رائٹس کا ماننا ہے کہ اپنی بیٹی کے بارے میں تفصیلات کو خفیہ رکھنا اور اُس کا محل وقوع ظاہر نہ کرنا اس بات کی علامت ہے کہ شہزادی محل سے فرار ہونے پر مجبور ہوئی ہے ۔ ماہ اپریل میں جب سے دی ایسوسی ایٹیڈ پریس نے شہزادی کے لاپتہ ہونے کی رپورٹ پیش کی تھی اُسی وقت سے شیخہ لطیفہ کے بارے میں دوبئی حکومت نے کوئی بھی تفصیلات بتانے سے انکار کیا ہے۔ اِس موقع پر ہیومن رائٹس واچ کی مشرقی وسطیٰ کی ڈائرکٹر سارہ لیہہ وٹسن نے اماراتی حکام سے خواہش کی ہے کہ شیخہ لطیفہ کے موجودہ موقف کے بارے میں عوام کو بتایا جائے کہ آیا اس وقت وہ کہاں ہے اور کس حال میں ہے اور اگر کسی جبری قید میں ہے تو اُسے باہر کی دنیا سے ربط پیدا کرنے کی اجازت دی جائے ۔