دوبئی میں ہونہار حیدرآبادی طالب علم کو باوقار شیخ حمدان تعلیمی ایوارڈ

والدین کی خصوصی توجہ کے باعث کامیابی، محمد فیضان کا اظہارخیال، ایڈیٹر سیاست کی تعلیمی تحریک کی ستائش
حیدرآباد ۔ 2 مئی ۔ شہر حیدرآباد فرخندہ بنیاد میں ذہین اور غیرمعمولی صلاحیتوں کے حامل بچوں کی کمی نہیں۔ ایسے ہونہار طلبہ جہاں متمول خاندانوں میں پائے جاتے ہیں، وہیں غریب اور متوسط خاندانوں میں بھی موجود ہیں لیکن ان بچوں کو صحیح رہنمائی کی ضرورت ہے۔ اگر ان کی درست سمت میں رہنمائی کی جائے تو وہ دنیا کو اپنی مٹھی میں کرسکتے ہیں۔ بچوں کی تعلیم و تربیت میں والدین کا اہم رول ہوتا ہے۔ اگر ماں باپ اپنے بچوں پر چھوٹی عمر اور ابتدائی جماعتوں سے ہی توجہ مرکوز کریں تو اس کا اچھا اثر پڑتا ہے۔ ایسا ہی کچھ دوبئی میں مقیم حیدرآبادی اور شعبہ مواصلات کے پیشہ ورانہ ماہر محمد شفیع احمد اور ان کی اہلیہ فرزانہ بیگم اپنے فرزند محمد فیضان کے ساتھ کررہے ہیں۔ اپنے ماں باپ کی غیرمعمولی تربیت ان کی محنت کے نتیجہ میں آج گریڈ 4 کے اس طالب علم نے متحدہ عرب امارات میں نہ صرف اپنے والدین اور خاندان کا نام روشن کیا ہے بلکہ اپنی ریاست تلنگانہ اور شہر حیدرآباد کیلئے بھی عزت و توقیر کا باعث بنا ہے۔ اس کمسن طالب علم کو اس کے غیرمعمولی تعلیمی مظاہرہ اور سماجی و دیگر غیرنصابی سرگرمیوں میں عمدہ کارکردگی کیلئے باوقار شیخ حمدان بن راشد المکتوم ایوارڈ عطا کیا گیا۔ 20 ہزار درہم نقد، توصیف نامہ اور کپ پر مشتمل یہ ایوارڈ انہیں دوبئی ٹریڈ سنٹر میں منعقدہ ایک خصوصی رنگارنگ لیکن پراثر تقریب میں حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے اس طالب علم کو خود دوبئی کے نائب حکمراں اور متحدہ عرب امارات کے وزیرفینانس صاحب المولہ شیخ حمدان بن راشد المکتوم نے عطا کیا۔ واضح رہیکہ ہر سال 200 سے زائد ہونہار طلباء وطالبات کو ان کی حوصلہ افزائی کیلئے یہ ایوارڈس عطا کئے جاتے ہیں۔ جاریہ سال متحدہ عرب امارات کے اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹی کے تقریباً 264 طلبہ میں ان ایوارڈس کی شکل میں 5.2 ملین درہم کی تقسیم عمل میں آئی۔ راقم الحروف سے فون پر بات کرتے ہوئے محمد فیضان کے خوش نصیب والدین نے بتایا کہ وہ حسنات کالونی ٹولی چوکی کے رہنے والے ہیں، محمد شفیع احمد دوبئی کی ایک مواصلاتی کمپنی میں اعلیٰ عہدہ پر فائز ہیں۔ اس حیدرآبادی جوڑے کے مطابق یہ ایوارڈ شاندار تعلیمی مظاہرہ کرنے والے طلبہ، اساتذہ، اسکولوں اور کالجس کو دیا جاتا ہے۔ ایوارڈ کیلئے طلبہ کے تعلیمی مظاہرہ کے ساتھ ساتھ ان کے غیرنصابی سرگرمیوں کو بھی مدنظر رکھا جاتا ہے۔ ان کی مہارت، قائدانہ صلاحیتوں اور تعلیمی قابلیت کی اچھی طرح جانچ کی جاتی ہے۔ محمد فیضان نے تعلیمی شعبہ کے علاوہ کھیل کود، چیاریٹی، رضاکارانہ و مذہبی سرگرمیوں میں عمدہ مظاہرہ کیا ہے۔ محمد فیضان کی والدہ فرزانہ بیگم نے بتایا کہ ادارہ سیاست اور ایڈیٹر سیاست جناب زاہد علی خاں نے بھی ہونہار طلبہ کی حوصلہ افزائی میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی۔ متحدہ عرب امارات میں مقیم حیدرآبادی خاندان ان کی ملی و قومی خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہوگا کہ ماسٹر محمد فیضان کے جی ایس دوبئی کے طالب علم ہیں۔ کنڈر گارٹن اسٹارٹر اسکول دوبئی کے اس ہونہار طالب علم نے بتایا کہ ان کے اساتذہ اور والدین کی محنت اور توجہ کے باعث ہی وہ شاندار تعلیمی مظاہرہ کرنے کے قابل ہوئے ہیں۔ ان لوگوں کی دعاؤں اور حوصلہ افزائی کے باعث ہی طلبہ کو دیا جانے والا شیخ حمدان ایوارڈ انہیں حاصل ہوا ہے۔ محمد فیضان نے ایوارڈ کیلئے بارگاہ خداوندی میں شکر بجا لاتے ہوئے کہا کہ وہ دوبئی کے نائب حکمراں شیخ حمدان بن راشدالمکتوم کے بھی شکرگذار ہیں کہ انہوں نے ہونہار اور باصلاحیت طلبہ کی حوصلہ افزائی کا سلسلہ شروع کیا ہے۔ محمد فیضان کے مطابق وہ اپنی نانی کے بھی ممنون ہیں جنہوں نے انہیں اسلامی اقدار، اسلامی تہذیب و تمدن سے واقف کروایا۔ اپنی عادات و اطوار اور شوق کے بارے میں محمد فیضان نے بتایاکہ انہیں تیراکی، کمپیوٹر کا بہت شوق ہے۔ اس کے علاوہ چیاریٹی و تحفظ ماحولیات اور سماجی شعور کی بیداری مہم میں حصہ لینا بھی انہیں اچھا لگتا ہے۔ محمد فیضان کی والدہ کے مطابق وہ وقفہ وقفہ سے اپنے فرزند کے ٹیچروں سے ملاقات کرتی ہیں تاکہ اساتذہ اور طالب علم کے درمیان پائی جانے والی خلیج کو پاٹا جاسکے۔ آخر میں محمد فیضان نے اپنے ہم عمر طلباء کے نام پیام میں کہا کہ ماں باپ کی دعائیں ہی کامیابی کی کلید ہے۔