مریضوں کے غیرضروری ٹسٹ ، غلط تشخیص ، غلط دواؤں کی فراہمی
حیدرآباد۔ 2 جولائی ( سیاست نیوز) علاج معالجہ میں لاپرواہی، غلط تشخیص اور بے ضرورت طبی معائنوں کے ذریعہ رقومات بٹورنے کے خلاف عوام میں شعور بیدار ہورہا ہے اور شہر میں مریض اپنے حقوق سے آگاہ ہورہے ہیں۔ اس کا اندازہ اس بات سے ہوتا ہے کہ آندھرا پردیش اور تلنگانہ میں کنزیومر کورٹس میں عوام دواخانوں اور ڈاکٹرس کے خلاف رجوع ہورہے ہیں۔ کنزیومر کورٹس میں 10%کیسیس دواخانوں اور ڈاکٹرس کے خلاف شکایات سے متعلق درج ہوئے ہیں۔ ایسے 100 کیسیس سے نمٹنے والے ایڈوکیٹ گوری شنکر راؤ نے کہا کہ حیدرآباد اور سکندرآباد میں تقریباً تمام دواخانوں میں ڈاکٹرس اور طبی عملہ کی لاپرواہی کے بارے میں شکایات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تشخیص غلط ہورہی ہے۔ غیرضروری طبی معائنے کرائے جارہے ہیں، غلط دوائیں دی جارہی ہیں اور آپریشن کے بعد مریضوں کی مناسب دیکھ بھال نہیں ہورہی ہے۔ ایک کیس میں ایک کم عمر لڑکے کے دماغ کو زبردست نقصان پہونچا اور کنزیومر اسٹیٹ کمیشن نے ہاسپٹل اور ڈاکٹر کو قصوروار ٹھہرایا اور لڑکے کے خاندان کو 5 لاکھ روپئے کا ہرجانہ ادا کرنے کا ہاسپٹل اور ڈاکٹر کو حکم دیا۔ ایڈوکیٹ سرینواس راؤ نے کہا کہ کارپوریٹ ہاسپٹلس رقومات لوٹ رہے ہیں۔ مریضوں کے غیرضروری ہمہ اقسام کے ٹسٹ کرائے جاتے ہیں۔ ایک اور ایڈوکیٹ سندیاتا نے کہا کہ ڈاکٹرس برادری میں اس قدر اتحاد ہے کہ ایک ڈاکٹر کی غلطی پر دوسرا ڈاکٹر اس کے خلاف لب کشائی نہیں کرتا۔