آثار قدیمہ اور دیگر ماہرین سے مشاورت کرنے پر زور ۔ امیر جماعت اسلامی تلنگانہ حامد محمد خاں
حیدرآباد۔/4اگسٹ، ( سیاست نیوز) تاریخی عثمانیہ ہاسپٹل کی عمارت کے انہدام سے متعلق ایک طرف حکومت مختلف ماہرین سے مشاورت میں مصروف ہے تو دوسری طرف انہدام کی مخالفت میں شدت پیدا ہورہی ہے۔ جماعت اسلامی تلنگانہ کے امیر جناب حامد محمد خاں جنہوں نے کل پولٹیکل جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے وفد کے ساتھ عثمانیہ ہاسپٹل کا معائنہ کیا تھا حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ وہ انہدام کے بارے میں جلد بازی میں فیصلہ سے گریز کرے۔ حامد محمد خاں نے کہا کہ چیف منسٹر کو چاہیئے کہ وہ آثار قدیمہ اور دیگر ماہرین کے ساتھ فوری جائزہ اجلاس منعقد کریں اور عمارت کی حقیقی صورتحال کا جائزہ لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کی کوشش کی جائے کہ عمارت کو جوں کا توں حالت میں برقرار رکھتے ہوئے اس کے بہتر استعمال کو یقینی بنایا جائے۔ ماہرین کے ذریعہ مشاورت میں اس بات کا جائزہ لیا جائے کہ موجودہ عمارت کو بہتر انداز میں کس حد تک قابل استعمال بنایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی عثمانیہ ہاسپٹل کی ترقی سے متعلق چیف منسٹر کی دلچسپی کا خیرمقدم کرتی ہے تاہم ان کا مشورہ ہے کہ حکومت کو کسی بھی قطعی فیصلہ سے قبل عوامی جذبات کا احترام کرنا چاہیئے۔ حامد محمد خاں نے کہا کہ ماہرین سے مشاورت کے ذریعہ موجودہ عمارت کی مرمت و تزئین نو کے علاوہ کھلی اراضی پر نئی عمارت کی تعمیر کا جائزہ لیا جانا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر عمارت ماہرین کی نظر میں واقعی ناقابل استعمال بن چکی ہے تو حکومت کو کسی بھی فیصلہ سے قبل عوام کو اعتماد میں لینا چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ممکن ہو تو موجودہ عمارت کو بطور میوزیم برقرار رکھتے ہوئے متصل کھلی اراضی پر ہمہ منزلہ عصری ہاسپٹل تعمیر کیا جانا چاہیئے۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ عمارت کے درمیانی حصہ اور گنبد کو جوں کا توں حالت میں برقرار رکھتے ہوئے اطراف کے بوسیدہ حصوں کو منہدم کرتے ہوئے موجودہ ڈیزائن کے مطابق ہی دوبارہ تعمیر عمل میں لائی جانی چاہیئے تاکہ قدیم طرز تعمیر برقرار رہے۔ امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ عثمانیہ ہاسپٹل کی عمارت کا جائزہ لینے کے بعد اندازہ ہوا کہ گزشتہ 60برسوں کے دوران حکمرانوں نے کبھی بھی عمارت کے تحفظ پر کوئی توجہ نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ کئی حصوں میں بارش کا پانی چھت میں سرایت کرچکا ہے جس کے سبب چھت بوسیدہ ہوچکی ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ سابقہ حکمرانوں نے تعلیم اور صحت کو کارپوریٹ سیکٹر سے مربوط کردیا اور غریبوں کو نظرانداز کردیا۔ عثمانیہ ہاسپٹل جہاں ریاست اور بیرون ریاست سے ہزاروں غریب افراد رجوع ہوتے ہیں حکومتوں نے وہاں بہتر علاج کی سہولتوں پر کوئی توجہ نہیں دی۔ انہوں نے کہا کہ ٹی ار ایس حکومت نے عثمانیہ ہاسپٹل کی ترقی کیلئے 100کروڑ روپئے کا اعلان کیا تھا جس میں سے 27کروڑ روپئے جاری کئے گئے۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ رقم عمارت کی تعمیر و مرمت کے بجائے آلات کی خریدی اور انتظامی اُمور پر خرچ کردی گئی۔ انہوں نے کہا کہ 27ایکر اراضی پر یہ ہاسپٹل محیط ہے اور موجودہ عمارت 3.5 ایکر اراضی پر تعمیر شدہ ہے۔ 2ایکر اراضی غیر مجاز قبضوں کے تحت ہے۔ انہوں نے کہا کہ عثمانیہ ہاسپٹل میں بہتر علاج کی سہولتوںکے ساتھ ہمہ منزلہ عمارت کی تعمیر کیلئے حکومت کو اقدامات کرنے چاہیئے۔