دنیا بھر میں طب یونانی کا تیزی سے فروغ، خلیج اور مغربی ممالک میں بھی پذیرائی

یونانی اطباء کو بھرپور استفادہ کا موقع، ڈاکٹر اسدالدین احمد شارجہ سے انٹرویو
حیدرآباد 30 ڈسمبر (سیاست نیوز) طب یونانی کو دنیا بھر میں تیزی سے فروغ حاصل ہورہا ہے۔ طب یونانی کے فروغ سے ہندوستانی بالخصوص حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے اطباء زبردست فائدہ حاصل کرسکتے ہیں۔ خلیجی ممالک کے علاوہ مغربی ممالک اور جنوبی افریقہ و سری لنکا میں بھی طب یونانی میں مہارت رکھنے والوں کی پذیرائی ہورہی ہے۔ دنیا بھر میں تیزی سے متبادل ادویات کے رجحان میں ہورہا اضافہ کا یونانی اطباء فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ ڈاکٹر سید اسدالدین احمد حال مقیم شارجہ نے ایک خصوصی ملاقات کے دوران یہ بات بتائی۔ انھوں نے بتایا کہ بیرون ہند کئی ممالک میں یونانی طریقہ علاج کو قبول کیا جارہا ہے اور ہندوستان سے بی یو ایم ایس کرنے والے طلبہ کو بہترین مواقع دستیاب ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ ہندوستان کے علاوہ یونانی طریقہ علاج بنگلہ دیش، پاکستان، ساؤتھ افریقہ اور سری لنکا میں موجود ہے جہاں طب یونانی کی تعلیم کا نظام بھی چلایا جارہا ہے۔ بنگلہ دیش میں موجود یونانی طرز تعلیم کو بی یو ایم ایس ہی کہا جاتا ہے جبکہ یہ سند فراہم کرنے والی اتھاریٹی بنگلہ دیش کا یونانی و آیوروید بورڈ ہے۔ پاکستان میں نیشنل کونسل آف طب کی جانب سے 3 کورسیس طب یونانی میں متعارف کروائے گئے ہیں جن میں 4 سالہ ڈپلوما فاضل و طب و جراحت یونانی، 5 سالہ بیچلر آف ایسٹرن میڈیسن اینڈ سرجری یونانی (بی ای ایم ایس) کے علاوہ 3 سالہ ایم فل ماسٹر آف فلاسفی یونانی شامل ہیں۔ اسی طرح جنوبی افریقہ میں 5 سالہ کورس بی سی ایم یونانی بیچلر آف کامپلیمنٹری میڈیسن یونانی متعارف کروایا گیا ہے اور سری لنکا میں بیچلر آف یونانی میڈیسن اینڈ سرجری (بی یو ایم ایس) ساڑھے پانچ سالہ کورس چلایا جارہا ہے۔ خلیجی ممالک میں یونانی اطباء کی طلب میں تیزی سے ہورہا اضافہ سے ہندوستانی حکماء فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ بی یو ایم ایس کرنے والے ڈاکٹرس متحدہ عرب امارات میں وزارت برائے صحت کی جانب سے سہ ماہی اساس پر منعقد کئے جانے والے اہلیتی امتحانات میں شرکت کے ذریعہ لائسنس حاصل کرسکتے ہیں لیکن اُنھیں صرف یونانی طریقہ علاج کو اختیار کرنا پڑتا ہے۔ یونانی ڈاکٹرس کے مددگار کو ساڑھے تین تا چار ہزار درہم تنخواہ حاصل ہورہی ہے جبکہ ڈاکٹرس بہ آسانی 5 ہزار درہم تک تنخواہ حاصل کرنے کے متحمل قرار پارہے ہیں۔ ڈاکٹر سید اسدالدین احمد نے بتایا کہ وہ خود روزانہ 10 تا 12 مریضوں کی تشخیص کررہے ہیں اور حکومت کی جانب سے یونانی طریقہ علاج کو بھی انشورنس میں شامل کیا گیا ہے جس سے مریض بھی اس طریقہ علاج کی جانب راغب ہورہے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ مختلف ممالک بالخصوص امریکہ، فرانس، سوڈان، خلیجی ممالک کے علاوہ آسٹریلیا و دیگر ملکوں سے تعلق رکھنے والے بھی اس طریقہ طب کو اختیار کرنے لگے ہیں۔ ہندوستان کے علاوہ دیگر ممالک میں بی یو ایم ایس کو قبول کئے جانے سے ہندوستانی بی یو ایم ایس ڈاکٹرس اپنے ہی طریقہ طب میں مہارت حاصل کرتے ہوئے بہترین روزگار سے مربوط ہوسکتے ہیں۔ ڈاکٹر سید اسدالدین احمد نے بتایا کہ وہ شارجہ میں الحجامہ آلٹرنیٹیو میڈیکل سنٹر چلارہے ہیں جہاں حجامہ کے علاوہ یونانی طریقہ علاج کے ذریعہ کئی امراض کا علاج کیا جاتا ہے۔ بیرون ملک بی یو ایم ایس ڈاکٹرس کے لئے موجود مواقع کے متعلق مزید تفصیلات کے لئے ای میل hcare07@gmail.com یا www.unanidoctors.com کے ذریعہ ربط کریں ۔