دنیا بڑی حقیر چیز ہے

حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’یہ دنیا اگر خدا کے نزدیک مچھر کے پَر کے برابر بھی وقعت رکھتی تو اللہ تعالی اس میں سے کافر کو ایک گھونٹ پانی بھی نہ پلاتا‘‘۔ (احمد، ترمذی، ابن ماجہ)
مطلب یہ ہے کہ اگر اللہ تعالی کی نظر میں اس دنیا کی کچھ بھی وقعت ہوتی تو اس دنیا کی کوئی ادنیٰ ترین چیز بھی کافر کو نصیب نہ ہوتی، کیونکہ کافر دشمن خدا ہے اور ظاہر ہے کہ جو چیز کچھ بھی قدر و وقعت رکھتی ہے، دینے والا وہ چیز اپنے کسی دشمن کو ہرگز نہیں دیتا، لہذا دنیا کے بے وقعت اور نہایت حقیر ہونے ہی کے سبب، اللہ تعالی یہ دنیا کافروں کو دیتا ہے، لیکن اپنے پیارے بندوں کو نہیں دیتا۔ جیسا کہ ایک حدیث شریف میں یوں ارشاد فرمایا گیا کہ ’’دنیا (کے مال و جاہ) کا مستحق وہی شخص ہوتا ہے، جس کے لئے دنیا ہی بہتر ہوتی ہے‘‘۔ نیز کفار و فجار جو دنیا میں زیادہ خوشحال و متمول نظر آتے ہیں تو اس کا سبب یہی ہے کہ اللہ تعالی کی نظر میں یہ دنیا بڑی ذلیل چیز ہے، جس کو وہ اپنے دوستوں (نیک بندوں) کے لئے اچھا نہیں سمجھتا، بلکہ اس کو کوڑے کرکٹ کی طرح ان لوگوں (کفار و فجار) کے سامنے ڈال دیتا ہے، جس سے اس کو نفرت ہے۔ چنانچہ اس آیت کریمہ میں اسی طرف اشارہ فرمایا گیا ہے: ’’اگر یہ بات (متوقع) نہ ہوتی کہ (قریب قریب) تمام لوگ ایک ہی طریقہ کے (یعنی کافر) ہو جائیں گے تو جو لوگ خدا کے ساتھ کفر کرتے ہیں ہم ان کے لئے ان کے گھروں کی چھتیں چاندی کی کردیتے‘‘۔