بیروت:مانٹیرنگ گروپ نے بتایاکہ ہفتہ کے روز شام کی درالحکومت دمشق کے قدیم شہر میں پیش ائے جڑواں بم دھماکوں کے خون ریز حملے میں تین لوگوں کی موت ہوگئی جس کی اطلاع ایک مانیٹرینگ گروپ نے دی ہے ۔
شام میں انسانی حقوق کی ایک ابزرویٹری نے بتایا کہ باب السغیر علاقے میں سڑک کے کنارے ایک خود بم بردار نے بس کے گذرنے کے ساتھ ہی خود کو دھماکے سے اڑالیا ‘ جہاں پر سینکڑوں شیعہ مذہب کے ماننے والے مقامات مقدسہ کی زیارات کے لئے ائے ہوئے تھے۔
درالحکومت کے ڈائرکٹر جنرل آف الماجد اسپتال نے اے ایف پی سے کہاکہ اب تک 28لوگ ہلاک اور45زخمی ہوئے ہیں۔
ثناء اسٹیٹ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ’’ دہشت گردوں کی جانب سے نصب کئے گئے دو بم باب الصغیر قبرستان اور باب موصلہ کے قریب پھٹے جس کی وجہہ سے مذکورہ اموات پیش ائے اور کئی ایک زخمی بھی ہوئے‘‘۔شیعہ زئراین متعدد مرتبہ القاعدہ اور دعوۃ اسلامی ( ائی ایس) کی جانب سے نہ صرف ملک شام بلکہ عراق میں متعدد مرتبہ نشانہ بنائیں گے ۔
چھ سال پرانے خانہ جنگی کے دوران دمشق کے ساوتھ میں واقعہ سید ہ زینت کے روضہ مبارک کو کئی مرتبہ بمباری کے ذریعہ نشانہ بنایاگیا ہے۔ جاریہ سال جنویر میں سخت حفاظتی انتظامات والے ضلع کفر سوسہ کی دارلحکومت میں جڑواں بم دھماکوں کے ذریعہ دس لوگوں کو ماردیاگیا جس میں8فوجی شامل تھے۔
القاعدہ کی ذیلی تنظیم فتح الشام فرنٹ نے ان دھماکوں کی ذمہ داری قبول کی تھی اور کہاتھا کہ وہ روس کی ملٹری اڈوئزری کو نشانہ بنانے کے مقصد سے یہ حملہ کیا ہے تو شامی فوج کے ساتھ محاذ پر ہے ۔
اس کے علاوہ کئی بم حملے اور خودکش دھماکے کئے گء جو ہزاروں لوگوں کی موت کا سبب بھی بنے۔